اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ثناء نیوز) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ قانونی ماہرین کے استعفے فوری منظور ہونے کے بیان پر حیران ہوں، تحریک انصاف کے ارکان کو تصدیق کیلئے بلایا لیکن وہ نہیں آئے۔ 1976ء کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق استعفوں کی منظوری سپیکر کی صوابدید پر ہے۔ بغیر ملے یا بات کئے استعفے منظور کرلوں تو کوئی بھی چیلنج کرسکتا ہے۔ تحریک انصاف کے 6 ارکان آئے جو باقی استعفے بھی لیکر آئے تھے۔ تحریک انصاف کے 6 ارکان نے تمام اراکین کے استعفے ایک لفافے میں دیئے تھے۔ قانونی رائے لیکر فیصلہ کریں گے کہ استعفوں کا کیا کرنا ہے۔ قبل ازیں جمعرات کو شاہ محمود قریشی، اسد عمر، علی محمد خان جبکہ جمعہ کو شیریں مزاری، منزہ حسن اور عارف علوی کو بلایا گیا تھا دونوں دن کوئی پیش نہیں ہوا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ استعفوں کے معاملے پر اپنی مرضی سے آئین کی شق 64 کی تشریح نہ کی جائے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے جوکہ پی ایل ڈی 76 کا حصہ ہے، کے تحت سپیکر پر لازم ہے کہ استعفے رضاکارانہ طور پر دینے اور اصل ہونے کے حوالے سے خود کو مطمئن کریں۔ سپیکر آفس نے کہا ہے کہ سپیکر پر لازم ہے کہ استعفوں کی تصدیق کی جائے۔ جاوید ہاشمی کہہ چکے ہیں کہ تحریک انصاف کے ارکان سے زبردستی استعفے لئے گئے، کسی نے رضاکارانہ استعفیٰ نہیں دیا۔
سپیکر / استعفے