اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے حکومت بجلی پر عائد ٹیکسوں کو ختم کرے۔ بجلی پر ٹیکسوں کی بھرمار کر دی گئی ہے۔ سی پیک کے منصوبوں کی سیکورٹی اور قرضوں کا بوجھ صارفین پر ڈالا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں مگر اس کا فائدہ عوام کو دینے کی بجائے خزانہ میں ڈال دیا گیا۔ گزشتہ روز ڈاکٹر شیریں مزاری کشمیر پر بات کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران ڈاکٹر عارف علوی کا پانامہ لیکس کے بارے میں سوال آیا۔ ڈاکٹر عارف علوی ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر کارروائی آگے بڑھ گئی۔ بعدازاں ڈاکٹر عارف علوی نے سپیکر قومی اسمبلی سے استدعا کی ان کا سوال دوبارہ لیا جائے۔ سپیکر نے کہا وقت بچا تو سوال لیا جائے گا۔ جس پر عارف علوی نے کہا کہ اسمبلی میں مسائل حل نہیں ہو رہے وہ کورم کی نشاندہی کرتے ہیں جس پر گنتی کرائی گئی تاہم کورم پورا نکلا۔ آئی این پی کے مطابق کورم پورا نکلنے پر اپوزیشن کو خفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تاہم کورم کی نشاندہی پر حکومتی ارکان کی دوڑیں لگ گئیں اور وہ لابیوں او راہداریوں سے ہانپتے کانپتے ایوان میں پہنچے۔ وقفہ سوالات میں ارکان اسمبلی ملک میں غربت میں کمی لانے کے لئے کئے گئے حکومتی اقدامات بارے سوال کے دوران اپنی غربت کا رونا شروع ہو گئے اور کہا حکومت ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں وعدے کے باوجود اضافہ نہیں کر سکی تو عوام کی غربت کیا دورے کرے گی۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ ارکان اسمبلی کا اپنی تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔ شازیہ ثوبیہ کے سوال کے جواب میں رانا محمد افضل نے کہا سی پیک منصوبے کے حوالے سے بجلی بلوں میں کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا۔ ڈاکٹر عارف علوی کاسوال زیر بحث نہ لانے پر پی ٹی آئی ارکان نے احتجاج کیا۔ قومی اسمبلی نے ہندوؤں کی شادیوں سے متعلق ازدواج ہندو بل 2016، عدالت عالیہ اسلام آباد ترمیمی بل 2016، بے نامی کاروباری معاملات امتناع بل 2016 منظور کر لیا گیا۔