لاہور (نامہ نگار+ نمائندگان) نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ کو گرفتار ہوئے 154 روز گزر گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ کے نواحی گاؤں چک 15 فور ایل میں تین جولائی 2014ء کو پانی کے تنازعہ پر جھڑپ کے دوران مظاہرین کا ایک کارکن قتل ہو گیا اور 15 زخمی ہو گئے۔ نعش کے حصول اور واقعہ کے خلاف مظاہرین نے ملتان لاہور روڈ کو بلاک کر دیا۔ واقعہ کے متعلق تمام اخبارات نے خبریں شائع کیں 72گھنٹے تک روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے عوام میں اضطراب پیدا ہونا اور مسافروں کو طرح طرح کی مشکلات ہونا فطری بات تھی جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ہر صورت میں روڈ کو جلد از جلد کھلوایا جائے، وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر چیف سیکرٹری پنجاب ساہیوال پہنچے اور ایک اجلاس کیا جس میں اس دور کے کمشنر ساہیوال، آر پی او ساہیوال، ڈی سی او اوکاڑہ ، ڈی پی او اوکاڑہ، تینوں تحصیل کے اے سی صاحبان اور مظاہرین کے نمائندوں نے شرکت کی لیکن پوری کوشش کے باوجود مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور رابطے نا کام ہوگئے اس موقع پر اے سی دیپالپور آصف رئوف خان نے تجویز دی کہ صحافیوں کے ذریعے مذاکرات کو کامیاب بنانے کی کوشش کی جائے جس پر آر پی او ساہیوال نے کہا کہ اگر اس طرح ممکن ہے تو فوری طورپر یہ آپشن استعمال کیا جائے جس پر اے سی دیپالپور آصف رئوف خان حافظ حسنین رضا کے گھر پہنچے اور صورت حال پر تعاون مانگا۔ اس موقع پر حافظ حسنین رضا کی والدہ نے مداخلت نہ کرنے اور خود ہی انتظامیہ کو مسئلہ حل کرنے پر اصرار کیا لیکن حافظ حسنین رضا نے اپنی والدہ کو قائل کر لیا کہ تنازع مظاہرین اور انتظامیہ کا ہے لیکن گذشتہ 72گھنٹے سے مسافروں کو پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا ہے ہمیں اللہ کی رضا اور اللہ کے بندوں کے لئے انتظامیہ کا ساتھ دینا چاہئے، والدہ کے مان جانے کے بعد حافظ حسنین رضا نے پل کا کردار ادا کرتے ہوئے انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان سمجھوتہ کرا دیا جس پر ملتان لاہور روڈ کوکھول دیا گیا اور مسافروں کو اپنی پریشانیوں سے نجات مل گئی لیکن اس واقعہ کے دو دن بعد تھانہ اوکاڑہ کینٹ میں مقدمہ 132/14بتاریخ 3-7-14 درج ہوا جس میں حافظ حسنین رضا کے خلاف دفعہ 109لگا دی گئی اس کے بعد پولیس نے مذاکرات میں اپنی ناکامی کا غصہ حافظ حسنین رضا پر اتارنے کے لئے اس کے خلاف مقدمات کا سلسلہ شروع کر دیا اور پوری کوشش کی کہ وہ ثابت کر سکیں کہ حافظ حسنین رضا دہشت گرد، بھتہ خور ہے، اس طرح کے ہی دیگر حربے استعمال کرنے شروع کر دیئے، اس مقدمہ کی تلوار مسلسل حافظ حسنین رضا پر لٹکائی ہوئی ہے اب بھی حافظ حسنین رضا کو ریمانڈ اسی مقدمہ کا حاصل کیا ہوا ہے جو ریمانڈ 29ستمبر تک کا ہے۔ واضح رہے کہ اس مقدمہ میں حافظ حسنین کا ریمانڈ حاصل کیا ہوا ہے۔ اوکاڑہ پولیس اس مقدمہ میں حافظ حسنین کو گناہ گار ثابت کرنے کیلئے انتظامی مشینری پر دباؤ ڈال کر اس گناہ گار کی ضمنی لکھوانا چاہتی ہے اور پولیس نے حافظ حسنین رضا کو خوار کرانے کا تہیہ بھی کیا ہوا ہے اس سلسلے میں دھمکیاں بھی مل رہی ہیں کہ جیل سے زندہ باہر نہیں آنے دیا جائے گا۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر حامد ریاض ڈوگر نے اس صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید اور وزیراعلیٰ شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ سچی خبریں دینے کی پاداش میں صحافیوں پر ظلم و ستم ڈھانے والے پولیس افسروں کیخلاف کارروائی کی جائے وگرنہ صحافیوں کا احتجاج نہ صرف پنجاب بلکہ ملک بھر میں پھیل جائے گا۔ ادھر نارووال سے نامہ نگار کے مطابق حافظ حسنین رضا کیخلاف بے بنیاد مقدمات کیخلاف صحافتی تنظیموں، مرکزی انجمن شہریاں، حافظ عبدالرحمن ٹرسٹ اور تحریک اویسیہ نے نیشنل پریس کلب میں مذمتی سیمینار اور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پُرامن احتجاج کیا۔ جنرل سیکرٹری نیشنل پریس کلب سعید الحق ملک، محمد ہمایوں حفیظ ممبر، سیکرٹری فنانس ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹس رجسٹرڈ علی رضا بھٹی، صدر الیکٹرانک میڈیا کلب عارف محمود اُپل، عرفان علی جاوید جنرل سیکرٹری، فنانس سیکرٹری عابد محمود بیگ، یاسر عرفات ممبر، سعید صغیر حسین شاہ صدر پریس کلب نارووال، جنرل سیکرٹری عامر سفیر بٹ، صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب ملک عبدالرئوف، وائس چیئرمین محمد عثمان، و دیگر صحافیوں محمد امین گوارئیہ، راحت حسین ہاشمی، زاہد علی شاکر، محمد عارف راشد، میاں محمد شفیق، حاجی امجد علی، فرخ انعام بٹ، شاہد ضیائ، مفتی محمد سجاد، انوارالحق چودھری جبکہ مرکزی انجمن تاجران کے صدر مزمل حفیظ بابر، صدر حافظ عبدالرحمن ٹرسٹ عابد محمود بٹ، رضوان انور جنرل سیکرٹری آصف جاوید ایڈووکیٹ، میاں محمد اسلم، تحریک اویسیہ پاکستان کے ناظم اعلی علامہ پیر تبسم بشیر اویسی سمیت دیگر سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ ہم آج نوائے وقت کے نامہ نگار حافظ محمد حسنین رضا کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ پتوکی سے نمائندہ خصوصی کے مطابق حافظ حسنین رضا پر جھوٹے مقدمات میں گرفتاری کے خلاف صحافی، وکلاء سماجی و سیاسی و مذہبی تنظیموں کی جانب سے بھرپور احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں حافظ حسنین پر جھوٹے مقدمات خارج کرکے ان کی رہائی کیلئے اعلیٰ احکام سے اپیل کی گئی۔ مظاہرین نے کہاکہ حافظ حسنین رضا کو قلم کے ذریعے حق کی آواز اٹھانے پر دہشت گرد ٹھہرا دیا گیا۔ جھوٹے مقدمات بناکر جیل بھیج دیا گیا ہے یہ سراسر پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے آزاد صحافت پر ایک ضرب کاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں پر مقدمات کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ملک بھر میں صحافی پولیس گردی کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔ مظاہرین سے میاں دلبر حسین شاکر ایڈووکیٹ صدر وکلاء بار، عظیم انور چودھری ایڈووکیٹ جنرل سیکرٹری بار ایسوسی ایشن، ظفر اقبال جنجوعہ نائب صدر بار ایسوسی ایشن، رستم ظہر گوندل ایڈووکیٹ صدر لائر زونگ مسلم لیگ ن، سید طارق رضا سنیئر نائب صدر بار پتوکی، امجد علی میئو سابقہ ایم پی اے، پیر مختار احمد سابق ایم پی اے، رانا ممتاز علی خاں صدر مرکزی انجمن تاجران پتوکی، رائے افضل کھرل ایڈووکیٹ صدر کسان بورڈ ضلع قصور، مہر عبدالحق جنرل سیکرٹری آل پاکستان بھٹہ ایسوسی ایشن پاکستان، رانا محمد ارشاد چیئرمین ڈیری ملک ایسوسی ایشن پنجاب، حاجی رانا طارق، حنظلہ مبشر شیخ رہنما تحریک انصاف تحصیل پتوکی، محمد جاوید سہوترا صدر پریس کلب پتوکی، محمد عمران حسین صدر یونین آف جرنلسٹ، شیخ افتخار حسین چیئرمین یونین آف جرنلسٹس، خالد لطیف گھمن چیئرمین انجمن شہریاں، قاری نور محمد شاکر جمعیت علما اسلام (ف) حافظ حسن محمود کمیرپوری جمعیت اہلحدیث، عبدالرزاق علوی جمعیت علمائے شیعہ، چودھری محمد بشیر میو جمعیت علمائے پاکستان (نورانی)، حافظ محمود گھمن جمعیت علمائے مشائح، ندیم مصطفائی تحریک عوام تحریک، ملک رحمت علی، مزدور اتحاد نے خطاب کیا۔ ماموں کانجن سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ماموں کانجن کی صحافی برادری چیئرمین پریس کلب سعید قیصر، صدر اعجاز سنوری، سرپرست شیخ زبیر، ملک طارق بشیر، نوید اقبال، ملک کامران، شہباز اختر ساجد، زاہد اقبال، عبدالخالق جیلانی، اقبال ڈھکو، شہباز درسانہ، محمد نوید، معظم علی آغا و دیگر نے بنگلہ روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا، پُرامن احتجاج میں چیئرمین علی بلوچ، وائس چیئرمین رانا نعیم حیدر طور، رہنما پی پی پی اسلم زیدی، قاری عتیق رضوی، ندیم گجر و دیگر جماعتوں کے عہدیدران بھی شامل تھے۔ موچھ میں پریس کلب کے صدر رحمت اللہ خان ہزارے خیل اور سینئر صحافی محمد یونس خان سمیت دیگر نے گرفتاری پر احتجاجی مظاہروں سے خطاب کیا۔ صحافیوں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے حافظ حسنین رضا زندہ باد، جھوٹے مقدمات خارج کرو، مجاہد صحافی کو رہا کرو کے نعرے لگاتے ہوئے آزادی صحافت کا گلا دبانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ ساہوکا سے نامہ نگار کے مطابق حافظ حسنین رضا کی گرفتاری کے سلسلے میں ستلج پر یس کلب رجسٹرڈ ساہوکا کا مذمتی اجلاس ہوا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ صدارت سرپرست حاجی غلام مرتضیٰ بھٹی نے کی۔ چودھری ندیم انجم سندھو، محمد آصف چودھری، منیر احمد ڈاہر، میاں غفار احمد لکھوکا، مجتبیٰ خان، جملیرا، محمد ریاض چوہان، حاجی علی اصغر، محمد یاربھٹی، عبدالروف قیصر، محمد رفیق شاد، سید شفقت حسین شاہ ودیگر نے شرکت کی حق اور سچ کی آواز بلند کر نے والے صحافیوں کو ناجائز مقدمات میں پھنسا کر حق گوئی پر قدغن لگانے والی پولیس کی شدید مذمت کی گئی صحافیوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا اورریلی نکالی گئی جس میں تمام سینئر صحافیوں نے اعلیٰ حکام اور آئی جی پنجاب میاں محمد مشتاق سکھیرا سے صحافی حافظ حسنین رضا کو فوری رہا کر کے ان کے خلاف درج جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق صدر پریس کلب چودھری عابد محمود، نمائندہ نوائے وقت میاں ساجد نے حسنین رضا کی گرفتاری کو قابل مذمت قرار دیا۔ حجرہ شاہ مقیم سے نامہ نگار کے مطابق شہر کی سیاسی سماجی اور مذہبی تنظیموں نے نمائندہ نوائے وقت کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ نوشہرہ وادی سون سے نامہ نگار کے مطابق سون ویلی پریس کلب نوشہرہ کے صدر ملک نعیم اعوان نے صحافیوں کو انتظامیہ کے درمیان ریڑھ کی ہڈی قرار دیا اور حافظ حسنین کی گرفتاری کی مذمت کی۔ ہیڈ مرالہ سے نامہ نگار کے مطابق دبئی میں روزنامہ نوائے وقت، وقت نیوز کے نمائندہ و بانی و سرپرست اعلی چناب پریس کلب ہیڈ مرالہ طاہر منیر طاہر کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں ایس ۔ اے حکیم القادری، ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی، طارق طیب، فرحان بھٹی، ارسلان بھٹی، چودھری خاور رفیق، محمد جاوید اختر جنجوعہ، محمد حسین چیمہ، رانا محمود احمد، چودھری محمد لطیف، حاجی محمد زبیر کپور، محمد طاہر علائو الدین، پاپا مشتاق، سید محمد عامر حسین گیلانی نے شرکت کی اور مشترکہ طور پر حافظ حسنین رضا کے خلاف جھوٹے مقدمات کی شدید مذمت کی۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ حافظ حسنین رضا کی 5 ماہ سے گرفتاری اور جھوٹے مقدمات پولیس کی ذاتی رنجش کا شاخسانہ ہیں۔ اجلاس زیر صدارت ڈاکٹر ندیم اختر ندیم ہوا۔ صدر پریس کلب شکرگڑھ میاں اظہر عنائیت، صدر الیکٹرانک میڈیا کلب حافظ اعجاز سمیت پریس و الیکٹرانک میڈیا کے درجنوں نمائندگان و مقررین نے زیر عتاب صحافی سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خطاب میں کہا کہ ہم نوائے وقت کے صحافی حافظ محمد حسنین رضا کو پابند سلاسل کئے جانے اور جھوٹے مقدمات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ وہاڑی سے نامہ نگار کے مطابق حافظ حسنین رضا پر جھوٹے بے بنیاد مقدمات کے اندراج اور گرفتاری پر پا کستان گروپ آف جرنلسٹس ضلع وہاڑی نے شدید مذمت کی ہے۔ ضلعی صدر حاجی محمد رفیق رانا، چیئرمین میاں غلام رسول، جنرل سیکرٹری انوار آفتاب لطیف نے خطاب کیا۔ وزیرآباد سے نامہ نگار کے مطابق صدر پریس کلب افتخار احمد بٹ نے مذمتی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پرسیف اللہ بٹ، مہر طاہر جاوید مٹھو، محمداشرف نثار، شیخ صلا ح الدین، ڈاکٹررضا سلطان، منورآغا پٹھان، محمداقبال مرز، ندیم صادق تارڑ، محمدنعیم اشرف، کاشف محمودخان، عابد رشید، تنویر شاہدو، عقیل احمدلودھی، محموداحمدلودھی سمیت پریس کلب اورالیکٹرانک میڈیا کے عہدیدار اورکارکن موجود تھے۔ مسلم (ن)کے ایم این اے جسٹس (ر) افتخار احمد چیمہ، ایم پی ایز اکمل سیف چٹھہ، شوکت منظورچیمہ نے حافظ حسنین رضا کے خلاف غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔