لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے خواجہ سراﺅں کےلئے نادرا کی طرف سے رجسٹریشن پالیسی کے تحت ولدیت کے خانے میں گرو کا نام لکھنے پر درخواست نمٹا دی۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ گرو کے لئے نادرا کی رجسٹریشن لازم ہو گی گرو اپنے چیلوں کی نادرا میں رجسٹریشن کا پابند ہو گا۔ نادرا نےخواجہ سراءرجسٹریشن پالیسی عدالت میں پیش کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس عابد عزیز شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ نارووال کے رہائشی درخواست گزار خواجہ سرا میاں آسیہ نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ سرا اس ملک کے باشندے ہیں مگر جنس کے خانے میں ان کا کوئی خانہ موجود نہیں۔ جبکہ ولدیت کی جگہ پر گرو کا نام نہیں لکھا جاتا جو کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت نادرا کو جنس کے خانے میں خواجہ سرا لکھنے اور ولدیت کی جگہ گرو کا نام لکھنے کے احکامات صادر کرے۔ عدالتی حکم پر نادرا نے خواجہ سرا رجسٹریشن پالیسی عدالت میں پیش کر دی۔ نادرا کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ گرو کی رجسٹریشن قومی شناختی کارڈ کی بنیاد پر کی جائے گی۔ گرو کو رجسٹریشن کے وقت بیس روپے کے اسٹامپ پیپر پر مصدقہ بیان حلفی جمع کرانا ہو گا۔ بیان حلفی درجہ اول کے مجسٹریٹ سے تصدیق کرانا لازم ہو گا۔ تمام کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد نادرا گرو کو رجسٹرڈ کرے گا جبکہ گرو اپنے چیلوں کو رجسٹر کرانے کا پابند ہو گا۔ چیلے اپنے ولدیت کے خانے میں گرو کا نام درج کرا سکتے ہیں۔ عدالتی حکم پر خواجہ سرا میاں آسیہ کا قومی شناختی کارڈ گرو کی ولدیت کے نام سے عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ جس پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔
ہائیکورٹ: خواجہ سرا¶ں کو شناختی کارڈ میں باپ کی جگہ گرو کا نام لکھوانے کی اجازت
Sep 27, 2017