ملٹری کورٹ کے احکامات معطل، پشاور ہائی کورٹ نے ملزم کی پھانسی پر عملدرآمد روک دیا

Sep 27, 2017

پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ کے احکامات معطل کرتے ہوئے دہشت گردی کے الزام میں موت کی سزا پانے والے ملزم کی پھانسی پر عملدرآمد روک دیا۔ عدالت نے وزارت داخلہ و دفاع سے تما م متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا یہ احکامات عدالت عالیہ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس روح الامین پر مشتمل دو رکنی بنچ نے گزشتہ روز ایڈوکیٹ اختر نوید کی وساطت سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جاری کئے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم آفتاب دین کا تعلق ضلع سوات کے علاقہ ننگولے سے ہے جس پر آئی ایس پی آر کی جانب سے2010 میں جاری کردہ پریس میں دہشت گردوں کے ساتھ روابط رکھنے اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کا الزام لگایا گیا تھا اسی سال 2010 میں علاقہ عمائدین نے سرنڈر ہونے کے بعد ملزم آفتاب کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا تھا اس دوران ملزم کی عمر 20 سال تھی اور وہ ایف اے کا طالبعلم تھا سکیورٹی فورسز کے حوالے ہونے کے بعد ملزم آفتاب لاپتہ ہو گیا تھا چند دن قبل اس کے خاندان والوں کو اخبارات کے ذریعے پتہ چلا کہ ملزم کو ملٹری کورٹ نے 21ستمبر 2017کو اسے دہشت گردی میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گئی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چونکہ آئین و قانون کے مطابق ملزم کو نہ تو فیئر ٹریل کا حق دیا گیا ہے اور نہ ہی اسے صفائی کا موقع دیا گیا ہے لہٰذا ملزم کی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔

مزیدخبریں