عمران نے جمائما کو قرض واپسی کا ثبوت نہیں دیا جائزہ لیں گے اثاثے ظاہر نہ کرنے کے کیا نتائج ہونگے :سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیشن رپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نااہلی کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے مدعا علیہ سے بنی گالہ اراضی کی خریداری کے لئے جمائما خان کو کی گئی قرض ادائیگی کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے، عمرا ن خان کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل جاری تھے کہ کیس کی مزید سماعت کل جمعرات کی 28 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔ عدالت نے قرار دیا کہ عمران خان نے اپنی سابقہ اہلیہ سے قرض لینا اور واپس کرنا تسلیم کیا ہے، لیکن اس بات کاکیا ثبوت ہے کہ یہ تمام ریکارڈ درست ہے، عدالت کوجمائما سے عمران خان کو ایک لاکھ پائونڈ بھیجنے کی منی ٹریل فراہم نہیں کی گئی بتایا جائے کہ جمائماکس رقم سے بنی گالہ اراضی کی مالک بنیں ، جب ان سے لیا گیا قرض واپس کردیا گیا تواس کاریکارڈ ہونا چاہیے، ہمیںجمائما کو قرض ادائیگی کا ریکارڈ دکھایا جائے، منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں موقف اختیار کیاکہ ہم نے بنی گالہ اراضی کی خریداری، جمائما کی جانب سے عمران کوقرض کی رقم دینے اوراس کی ادائیگی کے حوالے سے تمام دستیاب ریکارڈ عدالت میں جمع کرادیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق 18 اپریل کو عمران نے 5 لاکھ 62 ہزار پاؤنڈ جمائما کے اکاؤنٹ میں بھیجنے کی ہدایات دی تھیں ہمیں بتایا جائے کہ اس کاریکارڈ کہاں ہے جس پر نعیم بخاری نے بتایا کہ تمام دستیاب ریکارڈ عدالت میں جمع کرادیا گیا ہے فاضل وکیل کاکہناتھا کہ اگر بنی گالہ اراضی جمائما کی تھی اگر وہ بنی گالہ کی اراضی عمران خان کو نہ دیتی تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا تھا۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ بنی گالہ اراضی جمائما کے لئے خریدنے کا موقف بیان حلفی میں اپنایا گیا، اگرآپ نے جمائما کو قرض کی ادائیگی کردی ہے توکا کوئی ریکارڈ توہوگا جس کوعدالت کے سامنے لا ناچاہیے،عمران خان کے وکیل نے کہاکہ بنی گالہ اراضی کے 4 انتقالات جمائما خان کے نام پر ہوئے تھے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ جمائما کے نام انتقالات کی نوعیت کیا تھی جس کے بغیر یہ صرف مفروضہ ہوگا کہ خاوند نے بیوی کے نام پر بے نامی جائیداد خریدی تھی، نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے گوشواروں میں یہ رقم بطور تحفہ ظاہر کی ہے۔ نعیم بخاری نے کہاکہ بنی گالہ اراضی کی خریداری پر درخواست گزار نے اعتراض نہیں اٹھائے ہیں، انہوں نے کہا کہ بنی گالہ اراضی کی پہلی قسط کے65لاکھ عمران خان نے خود اداکیے یہ رقم ٹیکس ریٹرنز میں بطور تحفہ ظاہرکی، جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ 65لاکھ کی ادائیگی کو جواب میں تحفہ ظاہر نہیں کیاگیا جس پر نعیم نے کہاکہ 65لاکھ کی رقم اہلیہ کے لیے تحفہ تھی قرض نہیں تھا جبکہ بنی گالہ اراضی لندن فلیٹس کی فروخت سے خریدی جانی تھی لیکن فلیٹ فروخت میں تاخیر پر رقم جمائما سے لی گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے جواب میں ایک لاکھ پاونڈ کی منی ٹریل نہیں اس پر کیاموقف ہے؟26 ہزار ڈالر کاریکارڈ نہیں دیاگیا نعیم بخاری نے جواب دیا کہ عمران خان نے 26ہزار ڈالر سے متعلق اپنا بیان حلفی دیاتھا۔ جمائما نے 6لاکھ 60ہزار ڈالر پاکستان بھیجے چیف جسٹس نے سوالات اٹھائے کہ کیاجمائمابنی گالہ پراپرٹی کی بے نامی دارتھی؟ بنی گالہ اراضی کس کی تھی جس پر نعیم بخاری نے کہاکہ بنی گالہ اراضی کی مالک جمائما تھیں، چیف جسٹس نے پھر سوال اٹھایا کہ جمائمہ کس حیثیت سے مالک تھی انھوں نے توقرض دیاتھا اور بیان حلفی میں جمائماکے لئے اراضی خریدنے کا موقف اپنایاگیاانہوں نے کہاکہ عدالت کونیازی سروسز لمٹیڈ کاوہ اکائونٹ بتادیں جس میں جمائماکوادائیگی کاریکارڈ ہو۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جمائماکوقرض ادائیگی کا کوئی ریکارڈ تو ہوگا، جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ 2004 ئکا ریکارڈ عدالت کو دیاگیا 2003ء کا ریکارڈ جس پر نعیم بخاری نے کہاکہ عدالتی سوال کے جواب کے لیے عمران خان کے لندن میں اکاؤنٹنٹ کو بھجوایا ہے تو چیف جسٹس نے پھر سوال کیاکہ کیاعمران خان کے جمائماکوادائیگی کی تحریر موجود ہے؟ نعیم بخاری نے کہاہے کہ ایسی کوئی دستاویز موجود نہیں اس دوران عمران خان کے اکاؤنٹنٹ طاہر نواز نے کہاکہ اگرضروری ہو تو خط کو ڈھونڈا جا سکتا ہے چیف جسٹس نے کہاکہ عمران نے جمائما کو قرض واپسی کا ثبوت نہیں دیا۔ اکاؤنٹ سے ثابت کریں کہ رقم نیازی سروسز لمیٹیڈ سے جمائماکوگئی جس پر نعیم بخاری نے کہاکہ ایسی کوئی سیٹلمنٹ موجود نہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ تو کیا ہم صرف عمران خان کے جواب پر انحصار کریں؟۔ اس پر اکاؤنٹنٹ نے کہاکہ جمائما کو رقم بینک کے ذریعے ادا کی گئی لیکن بینک تین سال سے زائد کا ریکارڈ نہیں رکھتے تاہم بینک سے پوچھا جا سکتا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان نے قرض لینا اور دینا تسلیم کیا ہے اس لئے جمائما سے قرض لینے اور دینے کی دستاویزات درکار ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاکہ ممکن ہے یہ رقم عمران خان نے کیمن آئی لینڈ میں رکھی ہو آپ کو چیزوں کو سمجھ کرآنا چاہیے تھا نعیم بخاری نے کہاکہ کل رات کیس سمجھا تھا لیکن آپ نے کنفیوژ کر دیا کیونکہ عدالت کے سوالات کنفیوژکر دیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی تک میں کیس میں اکائونٹنگ کو سمجھنے کا یقین سے نہیں کہہ سکتے، نعیم بخاری نے کہاکہ 1984 ء میں لندن فلیٹ کو پاکستان میں ظاہر نہیں کیا، چیف جسٹس نے کہاکہ باہر سے کمائی گئی رقم کو ٹیکس سے استثنٰی ہوتا ہے لیکن باہر سے کمائی گئی رقم کو بھی یہاں ظاہرکرنا ہوگا انہوں نے استفسار کیاکہ کتنی رقم لندن فلیٹ کی مقدمہ بازی کے لیے خرچ کی گئی نعیم بخاری نے جواب دیا کہ ایک ہزار پاونڈ مختص کیے گئے تھے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا مقدمہ بازی کے لیے مختص ایک لاکھ کی رقم ریٹرنز میں ظاہرکی؟ نعیم بخاری نے کہاکہ شاید یہ رقم ریٹرنز میں ظاہر نہیں کی گئی، چیف جسٹس نے کہاکہ بیان حلفی میں تو آپ نے کہا13ہزار 3سو پائونڈ کی رقم مقدمہ بازی اور بچوں پرخرچ ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایمنسٹی سکیم کے تحت عمران خان کا نیازی سروسز کا مالک ہونا ثابت کریں کیونکہ درخواست گزار کاکہناہے کہ این ایس ایل کمپنی اکاونٹ میں 75ہزار تھے جوآپ کا اثاثہ تھے اگرکوئی نان ڈیکلریشن ہے تواس کاکیا اثر ہوگا؟ کیا یہ 75ہزار پاونڈ کی رقم آپ نے 2004 ئکے انتخابات میں ظاہر کی یانہیں؟ بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے نتائج کیا ہوں گے، حالیہ عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں جائزہ لیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...