ہماری سیاست کے اتار چڑھائو

نون لیگ کے رہنما بڑے بڑے دعوے تو کرتے ہیں پر مستقبل پر ان کی ذرا نظر نہیں ہوتی تب مسلسل پسپائی کا عالم ہے ۔ غضب خدا کا ذرا پچھتانے کی توفیق نصیب نہیں ہوئی ہے ۔ کیسے لوگ ہیں !
سندھ میں مسلم لیگ ن کی تنظیم کو برطرف کرنا ضروری ہے ۔ شہباز شریف نے بے عزتی کروائی اور پارٹی کو ہروا دیا۔ ایک سیٹ نہ لے سکے ۔قومی اسمبلی کی…کوئی گھر چھوڑ کر ملیر سے لڑ رہا تھا … ووٹ کتنے لئے ؟ پیسوں کی خوردبرد کے الزام لگے ۔مگر مسلم لیگ میں احتساب کا کوئی نظام ہی نہیں ہے۔ الیکشن میں سندھ میں شکست ہوئی ہے ۔جن کی ضمانتیں ضبط ہوئیں وہ بھی دھاندلی کے پردے میں چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں سندھ میں مسلم لیگ کی تنظیم نو ناگزیر ہے ۔
وسعت اور کامرانی کی گنجائش بہت ہے مگر کرے کون ؟ شاہ محمد شاہ نے بڑے تیر مارے جو شہبا ز شریف اسلام آباد میں مہمان نوازی کر رہے ہیں تب تو اچھے اور وضع دار لوگ بھاگتے ہیں اور پارٹی سے دور ہو جاتے ہیں ہر بات مشاہد اللہ کے علم میں ہے مگر وہ بھی تھکے تھکے نظر آتے ہیں۔
مریم نواز مشکل میں ہیں… ہمارا معاشرہ تنزلی کا شکار ہے جہاں سیاسی دشمنی میں قوم کی بیٹی کو اڈیالہ جیل میںبند رکھا گیا اب دو ماہ بعد عارضی رہائی ملی ہے… ہم ایک اور بے نظیر کو جنم دے رہے ہیں … ممکن ہے پھر ڈاکٹر خالد جاوید جان کی نظم شہرت حاصل کرلے، جو بے نظیرکے جلسوں میں دہراتی تھی۔ میں باغی ہوں: ؎
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
اس دور کے رسم رواجوں سے
ان تختوں سے ان تاجوں سے
جو فرت کی بنیادیں ہیں
انسانی خون سے پلتے ہیں
پاکستان میں چاروں جانب مسائل کا ڈھیر ہے اور بے چارے عمران خان خارجہ امور کے حوالے سے دبائو میں نظر آتے ہیں ۔ امریکی وزیر خارجہ کے دورے سے پہلے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف تشریف لائے ۔ چین کے تنازع کے بعد ، جس میں سعودی عرب اور ایران آمنے سامنے ہیں۔ پاکستان کو پل صراط پر سے گزرنا پڑ رہا ہے … ایران بھی دوست ہے اور سعودی عرب سے ہمارے گہرے تعلقات ہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان سیاہ لباس میں بہت پراعتماد دکھائی دئیے۔ فرانس کے صدر سے صحافیوں سے ملاقات کے دوران بات نہ کرنا اچھا فیصلہ تھا۔ ایک خبر تو بن گئی مگرایسی باتوں سے خارجہ امور کے حوالے سے ہماری عدم دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔ یو این کے اجلاس میں جناب عمران خان کا نہ جانا بھی ایک حیرت انگیز واقعہ ہے۔ نئے وزیراعظم کو شناخت بنانے کا بہترین موقع تھا جو وزارت خارجہ نے ضائع کر دیا۔ بہرحال وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی بہتر نمائندگی کر رہے ہیں۔ ان کی پاکستانی نوجوان سفیر علی جہانگیر صدیقی نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کرا دی ہے۔ یہ ملاقات گزشتہ رات عشائیے میں ہوئی جس میں ان کے ساتھ پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر گفتگو کا موقع ملا۔ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں ٹرمپ سے میں نے گزارش کی ہمارا ایک دیرینہ تعلق رہا ہے اور ہمیں اپنے تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ صدر ٹرمپ نے ہماری باتوں سے اتفاق کیا۔مجھے ان کا رویہ مثبت دکھائی دیا۔ صدر ٹرمپ نے اس موقع پر کہاکہ بالکل ہم تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،دیرینہ تعلقات کا از سر نو آغاز چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے عمران خان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیرخارجہ نے مزید کہا ‘عشائیے میں سیکرٹری سٹیٹ مائیک پومپیو سے بھی ملاقات ہوئی اور 2 تاریخ کو ہماری دوسری ملاقات طے ہوچکی ہے جس کے لیے وہ بھی منتظر ہیں۔پومپیو نے کہا مجھے وزیراعظم عمران خان کے بارے میں ان کا رویہ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ انہوں نے وزیراعظم کیلئے خیر سگالی کا پیغام دیا۔ عمران خان خود وہاں گئے ہوتے تو رنگ ہی الگ ہوتے۔
پاکستان کے حالات تو فی الحال ایسے ہی رہیں گے۔: ؎
بہت مشکل ہے دنیا کاسنورنا
تیری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے
اب ساری امیدیں جناب عمران خان سے وابستہ ہوگئی ہیں۔ آرمی چیف نے گزشتہ دنوں وزیراعظم سے ملاقات بھی کی اور خود وزیراعظم اپنے پانچ وزیروں کیساتھ جی ایچ کیو بھی تشریف لے گئے۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے گرم جوشی سے سلیوٹ کر کے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ فوج کے جرنیلوںسے وزیراعظم کا تعارف کرایاگیا جو وزیراعظم کے خیرمقدم کے لئے ایک قطار میں ایستادہ تھے۔ ہر جنرل نے وزیراعظم کو سلیوٹ کیا اور ہاتھ ملایا۔
جناب عمران خان کو وہ مل گیا ہے، جس کا خواب انہوں نے دیکھا ہے۔ حیدرآباد میں چند برس پہلے ایک مسجد میں تنہا عمران خان اکیلا کھڑا تھا اور کوئی ان کی جانب توجہ نہیں دے رہا تھا۔ آج کے عمران خان پر دنیا نثار ہو رہی ہے۔ قدرت نے ان کی دعا قبول کی۔ اب بزبان اقبال : ع
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن