وزیراعظم عمران خان کے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لئے لکھے گئے خط کے جواب میں پہلے تو وزراء خارجہ کے اقوام متحدہ کے اجلاس میں سائیڈ لائن ملاقات کا طے کیا گیا لیکن ابھی چوبیس گھنٹہ نہیں گزرے تھے کہ بھارت قلابازی کھا گیا۔ ملاقات کو منسوخ کر دیا جس کی گونج ابھی جاری تھی کہ بھارتی آرمی چیف نے کھلے لفظوں میں پاکستان کو جنگ کی دھمکی دے دی ہے۔ گزشتہ 70 سال سے بھارت یہی کچھ تو کرتا چلا آ رہا ہے اور اب تو اُس نے اپنے دوستوں کو صاف لفظوں میں بتا دیا ہے کہ تقسیم برصغیر غلط ہوئی ہے جسے ہم نے اکھنڈ بھارت میں تبدیل کرنا ہے۔ اسلام دشمن ممالک کو یہ بیانیہ بوجوہ پسند ہے بعض ممالک خاموشی کے ساتھ بھارت کی مدد کر رہے ہیں جس کا مظاہرہ ہم نے سقوط ڈھاکہ کے وقت دیکھا تھا۔ بھارت میں آباد اقلیتوں اور کشمیری مسلمانوں پر سالوں سے جاری بھارتی افواج کی ظالمانہ درندگی پر خاموشی چہ معنی دارد۔ اس وقت بھارت کی چیخ و پکار اور جنگ کی کھلی دھمکی کی وجوہات پر ہمارے دانشوروں نے بھارت میں آنے والے انتخابات یا بی جے پی کی انتخابی میدان میں ناکامیوں کے علاوہ نریندر مودی پر 30 ہزار کروڑ کی بدعنوانی کے قصے بتا رہے ہیں۔ ہمارے دانشور جس بات کو نظرانداز کر رہے ہیں وہ بھارت کے دھوتی سے باہر آنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت کی سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے منصوبہ بندی اور عملی کوششیں جن کو پذیرائی مل رہی ہے جبکہ بھارت نے تو الاعلان یہ کہا تھا کہ وہ بلوچستان کو آزاد کروا کر پاکستان کو مزید تقسیم کرکے دکھائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت نے بے پناہ دولت اور وسائل اپنے اس دعوے کو پورا کرنے پر صرف کئے ہیں ان کے پاکستان میں موجود سہولت کاروں نے بھی بھارت کے اس مشن کو پورا کرنے کے لیے سیاسی اور اقتصادی صورت کو خراب سے خراب تر کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی پاکستان کو ہر شعبہ میں لوٹ مار اور اربوں ڈالر کے قرضوں میں پھنسا کر بھارت کا آدھے سے زیادہ کام تو انہوں نے کر ہی دیا تھا۔ لیکن بھارت یہ بھول گیا کہ یہ مشرقی پاکستان نہیں ہے ۔ بھارتی مسلمانوں جن کی تعداد کروڑوں میں ہے جس کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں وہ بھی پاکستانی دیکھ رہے ہیں ان حالات میں کون پاکستانی ہوگا جو اپنی آزادی اور خود مختاری کا سودا کرے گا۔ وزیراعظم عمران خان اور دوسرے سیاستدانوں نے بھارتی افواج کے چیف کی دھمکی کا خاطر خواہ جواب دے دیا ہے۔ انشاء اللہ 29 ستمبر کو شاہ محمود قریشی وزیرخارجہ جنرل اسمبلی کے اپنے خطاب میں عرصہ دراز کے بعد کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر دنیا کی توجہ مرکوز کروانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ آنے والے دنوں میں CIPAC اور پاکستان کے دشمن کوئی بڑی کارروائی کرنے کی کوشش ضرور کریں گے تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہوسکے۔ پاکستان کی قیادت اور افواج کے ترجمان کی طرف سے جوابی کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ کا فوری اجلاس بلا کر اس سنگین صورتِ حال پر راہ نمائی حاصل کرے تاکہ عوامی سطح پر پاکستانی عوام بوقت ضرورت پاکستانی افواج اور حکومت کے مددگار و معاون ثابت ہوں۔ دنیا بھر میں موجود سفارت خانوں کو بھی متحرک کیا جائے ۔ بھارت کی ایک کوشش یہ بھی ہے کہ پاکستان کے اندر اس کے جو سہولت کار مشکلات سے دو چار ہیں انہیں ریسکیو کیا جائے۔ ایک طرف دشمن جنگ کی دھمکی دے رہا ہے تو نام نہاد وطن دشمن سیاستدان حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے پروگرام بنا رہے ہیں؟ سرکاری ریکارڈ رکھنے والی بڑی بڑی عمارتوں کی آتش زندگی کی وجوہات جاننے کے لئے JIT بنا دی گئی ہے جو بہت احسن بات ہے۔ لیکن جو لوگ ان جرائم میں ملوث ہیں وہ بہت طاقتور اور بااثر ہیں۔ پچھلے دنوں شہباز شریف کے داماد علی عمران کے ایک پلازہ جو ایم ایم روڈ پر واقع ہے میں آگ لگی یا لگائی گئی یہ بہت بڑا پلازہ ہے جس کا کروڑوں روپے ماہانہ کرایہ آتا ہے ۔وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت کی ناکامیوں پر اظہار خیال اُن کے حلف اٹھانے سے پہلے ہی شروع ہوگیا تھا اس کی وجہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ قوم کتنی مایوس اور دُکھی ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے قوم کے کپڑے ہی نہیں کھال بھی اتار لی ہے۔ ایک ایماندار اور مخلص شخص کے اقدامات اس کے بیانات اس کی سادگی اس کی انتھک محنت سے کچھ لوگ خوفزدہ اور اکثریت اتنی خوش ہے کہ اس کا بس نہیں چل رہا کہ آنے والے چند دنوں میں گزشتہ سالوں کی لوٹ مار پر قابو پا لیا جائے اور پاکستان پھر قائداعظم کا پاکستان بن جائے حالانکہ سب جانتے ہیں کہ یہ حکومت بھی دوسری حکومتوں کی طرح پانچ سال کے لئے آئی ہے۔ ابھی تو اسے صرف ایک ماہ ہی ہوا ہے۔ یہ جو مال روڈ لاہور اور اسلام آباد میں ریاست کی طاقت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، وہ سارے محکمے جہاں جہاں گزشتہ دس پندرہ سال میں اپنے بندے بھرتی کئے اُن سب کو متحرک کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے اپنے شعبہ میں لوگوں کی زندگی کو عذاب بنا دیں چنانچہ لاہور کے 7 ٹائون پچاس ساٹھ برس پرانی بلڈنگوں کو گرانے پر نکلے ہوئے ہیں یہ کام یوں تو بلاتخصیص ہو رہا ہے لیکن اگر غور سے دیکھا جائے تو PTI کے لوگوں کو خاص طور پر نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اب تو اندرون شہر بھی عملہ حرکت میں آگیا ہے اگرچہ پنجاب میں حکومت PTI کی ہے لیکن بیوروکریٹ اور ماتحت عملہ اپنے آقائوں کی گائیڈ لائن پر کام کر رہے ہیں۔ مقصد PTI کو ٹف ٹائم دینے کے لئے عوام میں نفرت پھیلانے کے سوا کچھ نہیں۔ بھارت کے ان سہولت کاروں کو اچھی طرح علم ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان امانت، دیانت اور صداقت کو پاکستان میں بحال کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ان کی باقی عمر جیلوں میں گزرے گی!۔