اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+صباح نیوز+ آن لائن + ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا تو نتائج خطرناک ہوں گے، قوم میں بے چینی پیدا نہیں کرنا چاہتا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ صومالیہ نہیں بننا چاہتے، فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی شرائط حکومت کیساتھ طے کریں۔ عدالت نے ملک بھر کے تمام زیر التوا چھوٹے ڈیمز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے عدالت نے اٹارنی جنرل کو تمام معلومات ایک ہفتہ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی کے پانی کے حوالے پچیس دسمبر کو خوش خبری دیںگے۔ سندھ میں زیر التوا ڈیمز کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں، کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیمز بنانا عدالتوں کا کام نہیں، حالات کی سنگینی کے باعث مداخلت کررہے ہیں۔ ڈیمز تعمیر کا حکم دینے سے پہلے تین ماہ ماہرین سے رائے لی۔ عدالت نے پنجاب حکومت سے ڈاڈوچا ڈیم کے حوالے سے سترہ اکتوبر تک پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ فریقین ہر میٹنگ کے نتائج سے رجسٹرار آفس کو آگاہ کریں۔ ڈیمز کے حوالے سے ایک شہری نے ترانہ بھی بنایا ہے۔ ترانہ کو ڈیمز کے اشتہارات کا حصہ بنایا جائے۔ چیف جسٹس کی سربراہی مں تین رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاکہ لاپتہ افرادکی بازیابی کیلئے قائم کمشن میں ایجنسیوں کی موجودگی بڑی اچھی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمشن کو بھی ایجنسیوں سے شکایات تھیں۔ کمشن میں مقدمات کی باری ایک سال بعد آتی ہے، ہم لاپتہ افراد کمشن کی نگرانی کر رہے ہیں، کمشن میں آئندہ بریگیڈیئر لیول کے آفیسر پیش ہونگے۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاکہ لاپتہ افراد کے کیسز پانچ ہزار سے بڑھ گئے ہیں، جبری لاپتہ کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے لیکن کمشن جبری گمشدگی روکنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ آپریشن راہ راست میں بہت سے افراد لاپتہ ہوئے، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ لاپتہ افراد کمشن عدالت کو اپنی پیش رفت رپورٹ دے گا، شواہد ریکارڈ کرنا کمشن کا کام ہے مسعود جنجوعہ کے بارے میں دعا کر سکتے ہیں وہ زندہ ہوں، آپ کا خیال ہے وہ زندہ ہیں لیکن شواہد یہ بتا رہے ہیں مسعود جنجوعہ دنیا میں نہیں ہیں، لاپتہ افراد کی دادرسی کے لیے موثر طریقہ کمشن ہی ہے کمشن کو شکایت تھی کہ ایجنسیاں تعاون نہیں کرتیں اس لئے تمام حساس اداروں کے افسران کو بلا کر واضح پیغام دیا گیا۔ امید ہے کہ چیزیں بہتر انداز میں آگے بڑھیں گی۔ ہر ماہ کیسز مقرر کر کے کمشن سے رپورٹ لیں گے، آمنہ مسعود جنجوعہ کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کمشن نے سوات سے لاپتہ ہونے والوں کے معاملہ پر کارروائی روک دی ہے۔ سماعت شروع ہوئی تو ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ عدالت ضرور اس معاملے کا نوٹس لے گی۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے کمشن میں سال گزر جاتا ہے لیکن بلاوا نہیں آتا۔ لاپتہ افراد کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے بتایا کہ مسنگ پرسنز کمشن میں پروڈکشن آرڈرز کے باوجود سالوں لوگوں کو پیش نہیں کیا جاتا لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ لاپتہ افراد کے مقدمات سننے کے لئے سپریم کورٹ کا خصوصی بنچ تشکیل دیں۔ چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں کے نمائندے سے دریافت کیا تو بتایا گیا کہ متعلقہ فرد کسی ادارے کی بھی تحویل میں نہیں‘ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ چاہتے ہیں کہ ایجنسیوں کی بات کو آخری سمجھیں اور ان افراد کی تلاش چھوڑ دیں؟ آمنہ مسعود جنجوعہ اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے چیف جسٹس کو دعائیں دینا شروع کردیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگ بہت تکلیف میں ہیں‘ ان کو مزید تکلیف نہیں دے سکتا یہ میری فطرت کے خلاف ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایجنسیوں کو بدنام کرکے ملک کا نام خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایک خاتون نے پیش ہو کر بتایا کہ 9 سال سے میرا بچہ ایجنسیوں کے پاس ہے۔ کیا کوئی والدین 9 دن اپنے بچے کے بغیر رہ سکتے ہیں میری ممتا کو کیوں تڑپا رہے ہیں۔ کوئی جرم کیا ہے تو سزا دیں لاپتہ کیوں کیا؟چیف جسٹس نے خاتون کو تسلی دیتے ہوئے کہاکہ اگر علم ہو آپ کا بچہ کہاں ہے تو خود جاکر بازیاب کروا دوں۔ ملکی ایجنسیوں کو بدنام کرنے کیلئے بھی لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے۔ تاہم جن کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے انکا ازالہ کرنے کی کوشش کرہے ہیں۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس بلایا جاتا ہے۔ لاپتہ افراد کمشن نے بہت اچھی پراگرس دکھا کر کئی لوگوں کو بازیاب کرایا۔ اس دوران خاتون نے کہاکہ اوپر اللہ نیچے آپ ہیں میرے بیٹے کو بازیاب کرائیں۔ عدالت میں لاپتہ شہری مدثر اقبال کی والدہ زاروقطار روپڑی اور کہاکہ میں فالج کی مریضہ ہوں لاہور سے آتی ہوں، میرا بیٹا سبزی لینے گیا تھا ایجنسی والے اٹھا کر لے گئے، اس دوران آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاکہ کمشن نے مدثر اقبال کو پیش کرنے کا 3 مرتبہ حکم دیا،کمیشن کے حکم کے باوجود ایجنسیوں نے مدثر اقبال کو پیش نہیں کیا، چیف جسٹس نے کہاکہ پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد کمشن کے حکم کی تعمیل کیوں نہیں ہوئی؟اس دوران وزارت دفاع کے نمائندے بریگیڈیئر فلک ناز نے بتایاکہ مدثر اقبال ایجنسیوں کی تحویل میں نہیں ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نمائندہ کمشن مدثر اقبال کے بارے بتائیں، کمشن نے نمائندے نے بتایا کہ وہ مدثر اقبال کی رپورٹ لیکر نہیں آیا، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ اگر مدثر اقبال کے بارے رپورٹ نہیں لائے تو کس لئے عدالت آئے ہیں، کمشن نے اطمینان ہونے کے بعد پروڈکشن آرڈر جاری کرنا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ کیا حالات واقعات کومدنظر نہ رکھیں، اور ایجنسیوں کی بات کو من و عن تسلیم کر لیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مدثر اقبال کسی ایجنسی کی تحویل میں نہیں، اس دوران طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہاکہ لواحقین پردبا ئوڈالا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ سے مقدمہ واپس لیں بندہ واپس آجائے گا، اس وقت سی ٹی ڈی پولیس لوگوں کو اٹھا رہی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ لاپتہ افراد کے معاملے کے لئے الگ بینچ بنانے کا سوچ رہا ہوں، لاپتہ افراد کے لواحقین دکھ میں ہیں،عدالت نے قرادیا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ کمشن میں برگیڈیئر لیول کا افسر پیش ہو گا۔متاثرین متفق ہے کہ لاپتہ افراد کے لیے موثر فورم کمشن ہے لیکن متاثرین کا موقف ہے کہ کمشن کے کام کی نگرانی عدالت عظمی کرے۔ عدالت نے لاپتہ افراد کمشن کی طرف سے مدثر اقبال کو پیش کرنے کا حکم نامہ طلب کرتے ہوئے کہاکہ مدثر اقبال کا پروڈکشن آرڈر آج ہی پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کئی لوگ جہاد اور بہکاوے میں آکر چلے گئے ، میری سالگرہ پر میرے بیٹے نجم نے مجھے حضرت علی کی کتاب دی حضرت علی کے فیصلوں کی کتاب میرے لیئے قیمتی تحفہ ہے۔ حضرت علی کے فیصلے پڑھ کر دنگ رہ گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ انصاف کرنے کی نیت سے بیٹھے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت اور کمشن کی نگرانی کے لیے دو رکنی خصوصی بنچ تشکیل دیدیا فاضل بنچ سپریم کورٹ کے جسٹس منظوراحمد ملک اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا ہے کہ نیشنل پارک میں نجی اراضی پر بھی درخت نہیں کاٹے جا سکتے، مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر درخت نہیں کاٹے جا سکتے۔مارگلہ ہلز پر درختوں کی کٹائی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج اس کیس کو ختم کرنا ہے ٗ رپورٹ آگئی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ حکومت کی جانب سے پرائیویٹ اراضی پر قبضہ ہے، جنگلات کا رقبہ 14ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں تو سپریم کورٹ بھی آجائے گا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے انہیں جواب دیا کہ سپریم کورٹ نیشنل پارک میں نہیں آتی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس حد بندی پر کوئی اعتراض دائر نہیں کیا گیا ٗ نیشنل پارک میں نجی اراضی بھی شامل ہے ٗجب تک نجی اراضی کو ریگولرائز نہیں کیا جائے گا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔انہوں نے حکم دیا کہ نیشنل پارک میں نجی اراضی پر بھی درخت نہیں کاٹے جا سکتے، مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیردرخت نہیں کاٹے جا سکتے۔سپریم کورٹ نے سرویجنرل کی رپورٹ فریقین کو دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی ۔دریں اثناء سپریم کورٹ میںمظفر گڑھ میں سردار کوڑے خان ٹرسٹ کی زمین بارے مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاٹرسٹ کی زمین پر ضلعی عدلیہ کا قبضہ غیر قانونی ہے چالیس کنال زمین فوری ٹرسٹ کو واپس کریں۔اگر ضرورت پڑی تو پنجاب حکومت کو کچہری منتقل کا حکم دیں گے۔ وکیل سردار اسلم کا کہنا تھا کہ 40 کنال اراضی پر ضلعی عدلیہ قبضہ کیے بیٹھی ہے کیس میں دو تجاویز دی گئیں تھیں ایک تجویز دی تھی کہ ٹرسٹ کا چارج ڈسٹرکٹ جج کو دیا جائے۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ضلعی عدلیہ کا قبضہ غیر قانونی ہے چالیس کنال زمین فوری ٹرسٹ کو واپس کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ فریقین آج ہی بیٹھ کر مسئلہ کا حل نکالیں آئندہ کوئی تاریخ نہیں دیں گے ۔اگر ضرورت پڑی تو پنجاب حکومت کو کچہری منتقل کا حکم دیں گے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دس روز کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ مینجمنٹ کمیٹی وقف پراپرٹی کے استعمال سے متعلق تجاویز عدالت میں جمع کرائے ۔ سپریم کورٹ نے ای او آئی بی فنڈز سے وکلاء کو ادائیگیوں سے متعلق کیس میں وزارت قانون سے جواب طلب کرتے ہوئے ای او آئی بی سے فیس کی مد میں لی گئی رقم واپس لینے کا حکم دیدیا‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ادائیگی غیر قانونی ہوئی تو ریکوری ہوگی، نجی وکیل کرنے ہیں تو سرکاری وکیل کس لئے ہیں۔ سرکاری اداروں کے نجی وکلاء کے خلاف فیصلہ موجود ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وکلاء لی گئی کتنی فیس واپس کرکے ڈیم فنڈز میں دیں گے۔ اعتزاز احسن نے بتایا کہ ڈیم فنڈز میں اس طرح رقم نہیں دوں گا فیس ڈیم فنڈز میں دینے کا مطلب اعتراف جرم ہوگا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کئی وکلاء کو قابلیت نہ ہونے کے باوجود نوازا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ادائیگی غیر قانونی ہوئی تو ریکوری ہوگی۔ اعتزاز احسن نے ای او آئی بی سے بہت کم فیس لی۔ اتنی کم فیس سے بہتر تھا اعتزاز احسن ایک روپیہ لے لیتے۔ عدالت نے وکلاء کو ادائیگیوں کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا ظفر گوندل نے ای او آئی بی میں تباہی پھیر دی ایک روپیہ والی زمین ہزاروں روپے میں خرید لی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا اچھے وکیل کو ان کا کیس لینا ہی نہیں چاہئے تھا۔ اعتزاز صاحب نے کسی قانونی نقطے پر کیس لیا ہوگا۔جن وکلاء کے ساتھ رات کو پارٹی چلتی ہے صبح خدمات لے لی جاتی ہیں۔ سیکرٹری قانون بتائیں پرائیویٹ وکلاء سے متعلق خط کا کیا اسٹیٹس ہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم نے منظوری دی تھی اب یہ پالیسی میٹر ہے۔ سپریم کورٹ نے معاملے پر وزارت قانون سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ای او آئی بی سے فیس کی مد میں لی گئی رقم واپس لی جائے بتایا جائے مبینہ خط کی قانونی حیثیت کیا ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے شاہین ایئر لائن کی پرواز میں تاخیر کا شکار مسافروں کو ادائیگی 10 دن میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 6دن تاخیر والوں کو ایک لاکھ 50ہزار جبکہ 3دن والوں کو ایک لاکھ 25ہزار کے حساب سے ادائیگی کا تخمینہ لگائیں۔