اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس وفاقی حکومت کو کسی بھی شخص کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی ہدایت کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ بسمہ نورین نامی خاتون نے نواز شریف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ نواز شریف سنگین غداری کے مرتکب ہوئے۔ نواز شریف کے ممبئی حملوں اور اس میں ملوث مبینہ پاکستانی ملزم کے متعلق بیان سے دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔ عدالت وفاقی حکومت کو ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی ہدایت دے۔ درخواست کی عبوری سماعت کے بعد جسٹس میاں گل حسن اورنگریب نے 12ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو گزشتہ روز سنایا گیا۔ مذکورہ درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، ڈی جی آئی ایس آئی، آرمی چیف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مدعی بنایا گیا تھا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنگین غداری ایکٹ 1973 سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کا طریقہ کار وضع کرتا ہے تاہم یہ عدالت وفاقی حکومت کو سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی ہدایت دینے کے اختیارات سے محروم ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ : نواز شریف کیخلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست خارج
Sep 27, 2018