دنیا کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرائے ، طالبان

کابل ( خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) افغانستان کے نائب وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ جو ہمارے ساتھ انتشار کی سیاست کرے گا وہ تنہا رہ جائے گا۔ کابل میں وزارت تجارت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طالبان رہنما امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ 50 ممالک کا اتحاد ہمارے خلاف افغانستان میں داخل ہوا تھا۔ افغانستان میں بیرون ملک سے لڑنے کوئی جنگجو نہیں آیا۔ امن کا سہرا مقامی افراد کے سر جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ تصادم نہیں چاہتے اور نہ ہی اس میں پہل کریں گے۔ طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ افغان عوام سے دوستی کے لیے کوئی ایک قدم بڑھائے تو طالبان حکومت دو قدم بڑھاتی ہے۔ نظام میں مشکلات ہیں لیکن اس کا محور عوام کی فلاح ہے۔ ایسے حالات پیدا کریں گے کہ کوئی ملک چھوڑ کر نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو وطن چھوڑنے کے لیے مجبور نہیں کریں گے۔ ہماری پالیسی عوام کو متحد کرنے کی ہے۔ ملک کی اقتصادی ترقی کی ذمہ داری تاجروں پر ہے۔ تاجروں کے لیے کوئی روک ٹوک ہے نہ رشوت کا بازار ہے۔ آج وزراء  آپ کی پہنچ میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہم پر ابھی امتحان آئیں گے۔ بیرون ممالک کے ساتھ سیاسی تعلقات ماضی کے برعکس وسیع ہیں۔ مخالفین جتنا چاہیں شور مچا لیں ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنج شیر کے آخری معرکے کے بعد کہیں فائرنگ کی آواز بھی نہیں سنی گئی۔ مزار شریف میں ایک شخص اغوا ہوا تو تین گھنٹوں میں ہم نے ملزمان کو پکڑ لیا۔ امیر خان متقی  نے  کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ گزشتہ بیس سال کے ناکام تجربے کو پھر دہرایا جائے۔ ہم دنیا  سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ افغان وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا سے کہتے ہیں افغانستان میں مضبوط نظام کا سب کو فائدہ ہوگا۔ لیکن اگر کوئی دشمنی کرنا چاہے تو پھر ہماری تاریخ دیکھ لیں۔ ادھر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امید ہے عالمی برادری جلد ہمیں تسلیم کرے گی۔ جو ہمارا حق ہے۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ امارت اسلامی کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کی وفد کے ہمراہ چینی سفیر وانگ یو سے ملاقات ہوئی ہے۔ جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے بارے میں بات کی گئی۔ اپنے بیان میں سہیل شاہین نے کہا کہ چینی سفیر نے افغانستان کے ساتھ مدد اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ سہیل شاہین نے کہا کہ چینی سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی ترقی پر بھی زور دیا۔ طالبان نے بین الاقوامی ائیرلائنز پر افغانستان کیلئے پروازیں بحال کرنے پر زور دیا ہے۔ افغان وزارت خارجہ امور کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی پروازوں کی معطلی سے کئی افغانی بیرون ملک پھنسے ہوئے ہیں۔ امارت اسلامی تمام ائر لائنز کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتی ہے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) افغان عبوری حکومت کے معاون وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا بالخصوص افغانستان کے حوالے سے موقف قابل تحسین ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے افغانستان کے ساتھ اچھے روابط قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔ افغانستان پوری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ افغانستان کو تجارت اور اقتصادی امور سمیت تمام شعبوں میں ہمسایہ ممالک کی مدد کی ضرورت ہے، ملک کے ادارے فعال ہو چکے ہیں، کوشش ہے کہ مالیاتی نظام میں شفافیت لائیں، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم بند کرائے، کشمیر، میانمار اور فلسطینی بھائیوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت کریں گے۔ پاکستان کا امن و امان ہمارے لئے بھی اہم ہے، پاکستان اور افغان عوام کے درمیان روابط دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں، ہم پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ اتوار کو پی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں کئی ممالک نے امریکہ اور عالمی برادری کے سامنے ہمارے حق میں آواز اٹھائی ہے، 6 روز قبل چین اور روس نے بھی ہماری حکومت کے حق میں بات کی، قطر، ازبکستان اور بعض دیگر ممالک نے بھی مثبت موقف اپنایا، پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اس کا موقف بھی قابل تحسین ہے، پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ اچھے روابط قائم کرے، ہم اس موقف پر پاکستان کے مشکور ہیں، افغانستان کے ساتھ عالمی برادری کے روابط ضروری ہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تعلقات بھی انتہائی اہم ہیں، افغانستان کو تجارت اور اقتصادی امور سمیت تمام شعبوں میں ہمسایہ ممالک کی ضرورت ہے،ہمیں توقع ہے کہ ہمسایہ ممالک عالمی سطح پر افغانستان سے متعل اپنا مثبت کردار جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجشیر میں لڑائی ختم ہو چکی ہے، بیشتر مقامی عمائدین، علمائے کرام اور مجاہدین ہمارے ساتھ ہیں، ہم کسی کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، اگر کوئی گروہ لڑائی کی خواہش رکھتا ہے یا وہ حملے کی کوشش کرتا ہے تو سخت جواب دیا جائے گا، ملک میں امن ہو تو افغان ایک دوسرے سے محبت کرنے والے لوگ ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ افغان قوم ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرے، ہم چاہتے ہیں کہ اب تعمیری کام ہوں، سڑکیں اور پل بنیں اور لوگوں کیلئے گھر بنائیں، ملکی ادارے فعال ہو چکے ہیں کوشش ہے کہ مالیاتی نظام میں شفافیت لائیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان میں امن کے بعد ہماری ترجیح ہے کہ تجارت فروغ پائے، ازبکستان سے بلخ افغانستان تک ٹرین کی پٹڑی بچھائی جا چکی ہے، افغانستان کو پشاور اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا، سی پیک منصوبہ بھی اہم ہے اس میں تھوڑی سی تحقیق کی ضرورت ہے، چاہتے ہیں کہ اس منصوبے میں شامل ہوں، پورے ایشیا کو ملانے کیلئے ایک شاہراہ کی تعمیر خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، پاکستان ہمارا پڑوسی ملک ہے اور افغانوں کا دوسرا گھر ہے، لاکھوں افغان مہاجرین اب بھی پاکستان میں رہائش پذیر ہیں پاکستان کے ساتھ ہماری کئی چیزیں مشترکہ ہیں، ہماری زبان، مذہب مشترک ہیں، اور رسم ورواج ایک جیسے ہیںِ، ہماری سرحد مشترک ہے ہم پاکستان کے ساتھ قریبی اور اچھے تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں، دورہ پاکستان کی دعوت ملی تو ہماری قیادت اس حوالے سے غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہمسایہ ممالک کے پرچم اور حریت کا احترام کرتے ہیں، توقع ہے کہ وہ بھی ہمارے پرچم اور خودمختاری کا احترام کریں گے، انفرادی طور پر کوئی شخص غلطی کر سکتا ہے اس سے تعلقات خراب نہیں ہونے چاہییں، اگر کسی سے انفرادی غلطی ہو یا کوئی پروپیگنڈے کا شکار ہو کر غلطی کر بیٹھے تو وہ ملک کی نمائندگی نہیں کر رہا ہوتا، طورخم میں پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کا واقعہ افسوسناک تھا ہمیں واقعہ پر دکھ ہوا، گستاخانہ اقدام میں تین چار لوگ ملوث تھے جو گرفتار ہو چکے ہیں، جو بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کرے گا کارروائی ہو گی، حکومت پاکستان اور عوام اس انفرادی واقعہ پر افغان حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہرائیں گے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان، روس، چین، ازبکستان، اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کے نمائندے بھی افغانستان کے دورے کر چکے ہیں، چاہتے ہیں کہ افغان حکومت کے نمائندے بھی مختلف ملکوں کا دورہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ہمارے مسلمان بھائی ہیں عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم بند کرائے، کشمیر، میانمار اور فلسطینی بھائیوں کی سیاسی و سفارتی حمایت کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...