رمیز راجہ کے سامنے بڑے چیلنجز‘کھیل کے مواقع بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی : خواجہ ندیم 

لاہور (حافظ محمد عمران/ سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کے سابق رکن اور لاہور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر خواجہ ندیم احمد کا کہنا ہے کہ کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین رمیز راجہ کو کھیل کے مواقع بڑھانے اور معیار بلند کرنے پر توجہ دینا ہو گی۔ اگر وہ قائد اعظم ٹرافی میں چھ ٹیموں کا نظام برقرار رکھنا چاہتے ہیں پھر بھی سیکنڈ الیون، انڈر نائنٹین، ریجنز، ڈسٹرکٹ اور کلب کی سطح پر کھیل کے مواقع بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یہ کہنا مناسب نہیں کہ زیادہ ٹیموں کی وجہ سے معیار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ دنیا میں کئی ایسے کامیاب ماڈل موجود ہیں جہاں فرسٹ کلاس ٹیموں کی تعداد بھی ہم سے کئی گنا زیادہ ہے اور وہاں معیار بھی بلند ہے اس سلسلہ میں بھارت اور انگلینڈ کی کامیاب مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ مقدار کو معیار میںنہ بدلنا تو انتظامی ناکامی ہے، بہتر فیصلوں سے معیار بلند کیا جا سکتا ہے۔ رمیز راجہ کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں۔ ابتدائی طور پر  ان کی طرف سے ڈومیسٹک اور کلب کرکٹ کی بہتری کے لیے کی جانے والی باتیں خوش آئند اقر حوصلہ افزا ہیں۔ وہ منصوبوں کو شروع کرنے کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ تو وقت کرے گا البتہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ملکی کرکٹ کو درپیش مسائل سے واقف نہیں ہیں۔ وہ دنیا بھر میں کرکٹ کھیل چکے ہیں پھر کمنٹری کے سلسلے میں دنیا بھر میں سفر کرتے ہوئے کھیل کے اعتبار سے ترقی یافتہ ممالک کو بھی قریب سے دیکھ چکے ہیں۔ پاکستان کرکٹ میں موجود خامیوں پر بھی واضح انداز میں گفتگو کرتے رہے ہیں اب انہیں موقع ملا ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ وہ جو بات کرتے یا سوچتے تھے اس پر عمل کریں گے۔ کلب کرکٹ کو مضبوط بنائیں، نچکی سطح پر ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کریں، سپانسرز صرف پرفارمنس دکھانے والوں کو ملتے ہیں اگر اچھی کرکٹ کھیلیں گے تو سپانسرز بھی آئیں گے۔ اس وقت ساری کرکٹ صرف چھ ٹیموں تک محدود ہے ملکی آبادی اور کھیلنے والوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ٹیموں کی تعداد بہت کم ہے۔ بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ کرکٹ کروانے کے لیے کرکٹ منتظمین کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ برسوں سے کرکٹ کی خدمت کرنے والوں کو دیوار سے لگانے کے بجائے کام کرنے والے لوگوں کو کام کرنے کی آزادی ملنی چاہیے۔ جب تک ہمارا بنیادی ڈھانچہ بہتر کام کر رہا تھا اچھے کھلاڑی سامنے آ رہے تھے، اگر باصلاحیت کھلاڑی سامنے نہیں آ رہے تو ہمیں اپنے بنیادی ڈھانچے پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن