لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم ہاؤس میں تحریک انصاف کے لوگ ہوئے تو آڈیو لیک میں ان پر شک کیا جاسکتا ہے، اس معاملے پر سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف کی تعیناتی کوئی مسئلہ نہیں، وہ ہی ہوگا جو آئین کہتا ہے۔ عمران خان کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اس کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے تو ناکام ہوا ہے۔ ٹرانسجینڈر قانون میں ترمیم کا بل سینٹ میں پیش کردیا ہے۔ مہنگائی کی وجہ عمران خان ہے جس نے ریاست کو معاشی اعتبار سے کمزور کر دیا ہے۔ مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو لانا معیشت کی بہتری کے لیے ایک کوشش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاعر سید سلمان گیلانی کے گھر اور حاجی رب نواز چاچڑ کی اقامت گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بلال میر، مولانا محمد امجد خان، حافظ غضنفر عزیز اور دیگر موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کے ہاتھوں سے تباہ شدہ پاکستان ملا ہے، آج ہم مہنگائی کو رو رہے ہیں یقینی طور پر مہنگائی مسئلہ ہے لیکن شکر کریں ملک کو نہیں رو رہے۔ ٹرانسجینڈر کے ذریعے ملک میں غلاظت اور تعفن پھیلانے کی ناکام کوشش ہوگی۔ ہم ایسی بدبودار سازش کو ناکام بنائیں گے۔ کسی ملک کو تباہ کرنے کی سب سے بڑی کوشش سیاسی عدم استحکام ہے۔ پاناما کی صورت میں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام لایا گیا ہے۔ معاشی عدم استحکام پاکستان میں عمران خان کے ذریعے لایا گیا جس میں عالمی ادارے بھی ملوث تھے۔ عمران خان کی پشت پر یہودی لابی کام کر رہی ہے۔ ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ کس طرح ملک کو بہتری کی طرف لایا جائے۔ ڈالر کو کنٹرول کرنے میں بنیادی کردار سٹیٹ بنک کا ہوتا ہے جس کی آزادی سلب کر کے آئی ایم ایف کو دے دی گئی ہے۔ یہ یقین ہے کہ آئندہ عمران کی حکومت نہیں آئے گی۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو لانا معیشت کی بہتری کے لیے ایک کوشش ہے۔ خود عمران خان کے دور میں پانچ وزراء خزانہ تبدیل ہوئے۔ مگر آج مفتاح اسماعیل کی تبدیلی پر بات کی جا رہی ہے۔ عمران خان کی دن کی گفتگو کچھ اور رات کی کچھ ہوتی ہے۔ ٹرانسجینڈر پر جمعیت علمائے اسلام نے ایک جامع بل سینٹ میں پیش کر دیا ہے۔ ٹرانسجینڈر بل میں ترمیم کے لیے بھی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ جو بھی قانون سازی قرآن و سنت کے مخالف ہوئی ہے وہ آئین کے خلاف ہیں۔ جو قانون سازی قرآن و سنت کے منافی ہوئی اس میں ترمیم ہونی چاہئے۔