راولپنڈی (جنرل رپورٹر)اسلام مرد, عور ت، امیر غریب کے لئے معاشرتی اعتبار سے یکساں حقو ق کی فراہمی کا ضامن ہے، اسلامی تعلیمات اور ا خلا قی تربیت سے غفلت نے معاشرے کو گراوٹ کی اس حد پر پہنچا دیا ہے کہ جہاں امیر غریب،ان پڑھ تعلیم یافتہ لوئر کلاس اور ایلیٹ کلاس سب جہالت کی ایک صف میں کھڑے نظر آتے ہیں،جس معاشرے میں اللہ کی حدود پامال کرتے ہوئے شرم یا خوف کا تصور مٹ جائے, وہاں عورت کی جان، حرمت اور عزت کی توقع ایک عبث کام ہے ،ایلیٹ طبقے کی نور مقدم کے بعد ایک اور خاتون سارہ اس جاہلانہ پستی کی بھینٹ چڑھا دی گئی،جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ ،بارہ سالہ شہیر کو ہوم ورک نہ کرنے پر باپ کے ہاتھوں زندہ جلایا جانا درندگی کی انتہا ہے۔
،خدا سے بے خوفی دین کو غیر اہم تصور کرنا، زائد از ضرورت دولت، اخلاقی کرپشن،منشیات،ام الخبائث کا استعمال،محرم ونامحرم کی قید سے باغی معاشروں میں رشتوں کا تحفظ اورحرمت باقی نہیں رہتی،معاشرے کی اس زبوں حالی کے پیچھے چھپے عوامل میں، قانون کے عدم نفاذ کا ایک بڑا حصہ ہے،اگر نور مقدم کے قتل کا فیصلہ بروقت کردیا جاتا اورقاتل کو بچانے کی بجائے اسے سزا دے دی جاتی تو شاید آج ایک اور خاتون موت کا شکار ہونے سے بچ جاتی۔آخر ہم کب تک طاقتور ظالموں کا ساتھ دیتے رہیں گے۔اگر اس درندگی کے سامنے بند باندھنا ہے تو دیگر عوامل کےساتھ عدل وانصاف کے نظام کو مضبوط بنانا ہوگا۔ اسی صورت میں خاندانی نظام مضبوط اور حدود و حقوق کی پاسداری ممکن ہے،آج مملکت خداداد پاکستان کی بیٹیاں اہل اقتدار سے عدل مانگتی ہیں۔