اسلام آباد(نا مہ نگار)جماعت اسلامی حلقہ خواتین ضلع اسلام آباد کے تحت ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف"بدلتی اقدار اور ہمارے رویے "کے عنوان پر جیکرانڈا فیملی کلب میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا،مہمانان خصوصی صدر ویمن اینڈ فیملی کمیشن ڈاکٹر رخسانہ جبیں اور ڈائریکٹر رفاہ یونیورسٹی ،سابقہ سینیٹر ڈاکٹر کوثر فردوس نے شرکا کو ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018کے بارے میں تفصیلا آگاہی دی اور ان کے منفی نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آج پاکستانی معاشرہ اور اسلامی خاندانی نظام مغرب کے اصل اھداف ہیں وہ ہماری جڑیں کاٹ دینا چاھتے ہیں اسی لیے کبھی فیمینزم اور کبھی ٹرانس جینڈز جو اصل میں ہم جنس پرستی کے فروغ کی کوششیں ہیں، جیسے فتنے برپا کیے جا رہے ہیں۔ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 کے نقاط کی وضاحت کی اور بتایا کہ خواجہ سراﺅں کے حقوق کے تحفظ کی آڑ میں ہماری قوم کے ساتھ بھیانک مذاق کیا جا رہا ہے اور عمل لوط کی ترویج کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے جو اللہ رب العزت کے غیض و غضب کو آواز دینا ہے، انھوں نے کہا حکومت پر دبا ڈالا جائے کہ خواجہ سراﺅں کے لیے خاص مراکز بنائے جائیں۔
جہاں علم و ہنر سیکھ کر معاشرے کے فعال شہری بن سکیں ۔ خود اپنی جنس بدلوانا غیر قانونی قرار دیا جائے ۔اس کے ساتھ ساتھ والدین کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی وہ اپنا ایمان مضبوط بنائیں۔
ٹرانس جینڈر ایکٹ، قوم کے ساتھ بھیانک مذاق کیا جا رہا ہے، ڈاکٹر کوثر فردوس
Sep 27, 2022