بھارتی اقدامات پر  وزیر خارجہ کی تشویش و مذمت 

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن سے رہنا چاہتا ہے۔ بھارت کے کشمیر اور اسلامو فوبیا پر انتہاء پسندانہ موقف سے پیچھے ہٹنے پر ہی ایسا ممکن ہے۔ بھارت نے غیرقانونی قبضے والے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو یکطرفہ اور غیرقانونی طور پر بدلا اور مسلم اکثریتی علاقے کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان کیلئے بھارت کے یہ اقدامات ناقابل قبول ہیں۔ 
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث ہی آج تک کشمیری عوام حق خودارادیت سے محروم چلے آرہے ہیں۔ بھارت نہ مذاکرات کیلئے آمادہ ہوتا ہے اور نہ یواین سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے تیار ہے بلکہ غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  اس نے 5اگست 2019ء کو اپنے آئین کی دفعات 370   اور 35 اے کا خاتمہ کرکے مقبوضہ وادی کو بھارت کی سٹیٹ یونین میں شامل کرلیا جس پر پاکستان نے شدید ردعمل ظاہر کیا تو یو این سلامتی کونسل نے یکے بعد دیگرے تین ہنگامی اجلاس تو طلب کئے لیکن بھارت کیخلاف کوئی قابل عمل کارروائی عمل میں نہ لائی جاسکی۔ پاکستان بارہا کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سمیت تمام عالمی اور علاقائی منتخب فورموں پراٹھا چکا ہے۔ جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں بھی وزیراعظم شہباز شریف مسئلہ کشمیر کو فوکس کرکے عالمی برادری کو باور کراچکے ہیں کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے ۔ مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارت نہ مذاکرات کی میز پر آنے کو تیار ہے اور نہ وہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں پر عمل کرنے پر آمادہ ہے۔ وہ کسی طرح بھی کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے پر راضی نہیں ہوتا۔ حد تو یہ ہے کہ مودی سرکار جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھی مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مسلمانوں کیخلاف ظالمانہ کارروائیوں سے باز نہیں آئی جس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ بھارت کسی عالمی ادارے کو خاطر میں نہیں لاتا۔ یہ امر بھی افسوسناک ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے باور کرانے کے باوجود عالمی برادری کی جانب سے بھارت کیخلاف نہ مذمتی بیان سامنے آیا ہے اور نہ اسکی ظالمانہ کارروائیوں کو روکنے کیلئے کوئی عملی اقدام کیا گیا۔ اس عالمی بے حسی سے بادی النظر میں یہی ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کو عالمی طاقتوں کی پوری آشیرباد حاصل ہے جس سے حوصلہ پا کر وہ کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کیخلاف اپنی جارحانہ کارروائیوں میں مصروف ہے۔ اس تناظر میں وزیر خارجہ نے درست کہا ہے کہ جب تک بھارت کشمیر اور اسلامو فوبیا پر انتہاء پسندانہ موقف سے پیچھے ہٹتا امن سے رہنا ممکن نہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن