سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار لندن میں پانچ سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ پاکستان واپس آچکے۔ اتوار کو جاری بیان کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف کی زیرصدارت لندن میں اہم پارٹی اجلاس ہوا۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کے استعفیٰ کے بعد نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف نے سینیٹر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ کیلئے نامزد کر دیا۔ اجلاس میں موقف اختیار کیاگیاکہ سابق حکومت کی لگائی معاشی تباہی کی آگ موجودہ حکومت کوبجھانا پڑ رہی ہے۔
گزشتہ کئی برسوں سے ہمارے ہاں سسٹم میں موجود خرابی کو دور کرنے کے بجائے چہرے بدل کر معاملات کو سدھار کی طرف لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسی ایکسرسائز سابقہ پی ٹی آئی دور میں بہت زیادہ کی جاتی رہی جس سے غربت و افلاس میں اضافہ ہوا بلکہ معیشت کا مزید انجرپنجر ہل کر رہ گیا جو موجودہ حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ پی ٹی آئی دور میں معیشت کی زبوں حالی اور مہنگائی کے عفریت کو کنٹرول کرکے عوام کو حقیقی ریلیف دینے کے دعوے پر پی ٹی آئی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد موجودہ اتحادی حکومت اقتدار میں آئی تو امید پیدا ہوئی تھی کہ عوام کی غربت و افلاس میں کچھ کمی آئیگی لیکن بہترین معاشی ٹیم ہونے کے باوجود چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی نہ مہنگائی پر قابو پایا جا سکا اور نہ معیشت میں بہتری لائی جاسکی بلکہ عوام کی حالت سابقہ دور حکومت کے مقابلہ میں مزید ابتر ہو گئی ہے۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار معیشت کو پائوں پر کھڑا کرنے اور مہنگائی کے خاتمے جیسے چیلنجز کو قبول کرکے ہی پاکستان آرہے ہیں۔اس میں وہ سرخرو ہوتے ہیں یا نہیں‘ اس کا تعلق معیشت کی بہتری اور عوام کو ملنے والے ریلیف سے جڑا ہوا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ سابقہ حکومت کی معاشی غلطیوں کا ازالہ کر پائیں گے؟ اس وقت انکے سامنے کمزور معیشت کو پائوں پر کھڑا کرنے اور حکومت کے وعدوں کے مطابق مہنگائی کا خاتمہ کرکے عوام کو ہرممکن ریلیف دینے کے دو بڑے چیلنجز ہیں۔ اسکے علاوہ ڈالر کی اڑان بھی ان کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے جس کے بڑھتے نرخ بیرونی قرضوں میں کئی گنا اضافہ کر چکے ہیں۔ اگر اسحاق ڈار ملک کو ان سنگین بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ انکی حکومت کی کامیابی ہوگی۔
نامزدوزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی
Sep 27, 2022