گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کے لوکل گورنمنٹ بل 2021 پر اعتراضات کی بھر مار ہوگئی. جس کے باعث بلدیاتی انتخابات مزید تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔اس حوالے سے گورنر پنجاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ لاہور الیکشنز ایکٹ 2017 میں الیکٹرانک ووٹنگ کے طریقہ کار کا ذکر نہیں۔گورنر بلیغ الرحمان نے اعتراض کیا کہ مجوزہ بل سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور آئی ووٹنگ کا لفظ حذف کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ بل کی سروس سے متعلق سیکشن 187 پر اگر اصل شکل میں عملدرآمد کیا گیا تو یہ سینیئر افسران کی حوصلہ شکنی اور افسران کے درمیان تنازعہ کا باعث بنے گی، اس سے نہ صرف سینیارٹی لسٹ متاثر ہو گی بلکہ آؤٹ آف ٹرن پسندیدہ افسران کو پروموٹ کرنے کا راستہ بھی کھل جائے گا۔
بلیغ الرحمان نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کا مجوزہ بل کسی حد تک شہری دیہی تقسیم کو تسلیم کرتا ہے. صرف جزوی طور پر اس بل میں دور دراز کے دیہی علاقوں اور چھوٹے سے درمیانے درجے کے بڑھتے ہوئے شہروں میں مناسب نمائندگی کا فقدان ہے۔
گورنر پنجاب نے مزید اعتراض کیا کہ بل کی سیکشن 7 کے مطابق تجویز کردہ 46 لوکل گورنمنٹس 37 اضلاع کی 110 ملین سے زائد آبادی کے لیے ناکافی ہیں. لوکل گورنمںٹس کی تعداد کو کم از کم دو گنا ہونا چاہیے۔
گزشتہ روز گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے لوکل گورنمنٹ بل 2021ء دستخط کیے بغیر پنجاب اسمبلی کو واپس بھیج دیا تھا، گورنر پنجاب نے بل پر اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کردیا۔
گورنر پنجاب نے لوکل گورنمنٹ بل 2021ء پنجاب اسمبلی کو واپس بھیج دیا، جبکہ بل پر اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کردیا، جس میں کہا گیا کہ الیکشنز ایکٹ 2017ء میں الیکٹرانک ووٹنگ کے طریقہ کار کا ذکر نہیں، مجوزہ بل سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور آئی ووٹنگ کا لفظ حذف کیا جائے۔گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ سیکشن 187 پر عملدرآمد کیا گیا تو یہ سینئر افسران کی حوصلہ شکنی کا باعث بنے گا، اس سے آؤٹ آف ٹرن پسندیدہ افسران کو پروموٹ کرنے کا راستہ کھل جائے گا.مجوزہ بل کسی حد تک شہری دیہی تقسیم کو تسلیم کرتا ہے۔گورنر بلیغ الرحمان نے مزید کہا تھا کہ تجویز کردہ 46 لوکل گورنمنٹس 37 اضلاع کی 110 ملین (11 کروڑ) سے زائد آبادی کیلئے ناکافی ہیں۔