اسلام آباد (نامہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کو پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ یومیہ ریکوری ایک ارب تک پہنچ چکی ہے۔ اگر مہم جاری رہی تو تین ماہ میں ڈیڑھ سو ارب کی ریکوری کر لیں گے۔ مردان اور میرپور خاص میں بجلی چوری کو اکتوبر کے پہلے ہفتے تک صفر کر دیں گے۔ سٹیزن مانیٹرنگ کی سکیم لائیں گے۔ صارفین خود بجلی چوری کی شکایات کریں گے پھر اس ماڈل کو پورے ملک میں اپلائی کرینگے، کمیٹی میں چیئرمین نیپرا کی عدم شرکت پر ارکان کمیٹی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین نیپرا تو بن گئے مگرسینٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہمت نہیں، ملک میں بجلی کا سنگین بحران ہے، متعلقہ حکام کو جوابدہی کیلئے اجلاس میں آنا ہو گا۔ قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت گزشتہ روز ہوا، اجلاس میں چیئرمین نیپرا کی عدم شرکت پر ارکان کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیپرا اجلاس میں کیوں نہیں آئے؟۔ نیپرا حکام نے مزید بتایا کہ نیپرا میں اہم اجلاس ہے اس لیے چیئرمین نیپرا نہیں آئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیپرا روزانہ پاکستانی عوام کو تین چار روپے کا ٹیکا لگا دیا ہے۔ نیپرا چیئرمین اور ممبران کمیٹی اجلاس میں آنے سے کیوں گھبراتے ہیں؟۔ اگر ان کے پاس ٹائم نہیں ہے تو چیئرمین نیپرا کیوں بنے ہیں؟۔ چیئرمین نیپرا ویسے بھی جسمانی طور پر عہدے کیلئے فٹ نہیں ہیں۔ ارکان کمیٹی نے کہا کہ کیا کیپکو کو توسیع غیر قانونی طور پر دی گئی ہے؟۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ ایک آئی پی پی کو غیر قانونی توسیع دینے سے151 ارب روپے کا نقصان ہوا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیپکو کا معاہدہ جون2021 ءمیں ختم ہو گیا تھا، نئے آئی پی پیز موجود تھے ان سے بجلی لی جانی چاہیے تھی۔ اس پلانٹ کو توسیع دینا ہی غیر قانونی تھا، غیر قانونی طور پر توسیع کیوں دی گئی ہے؟۔ سابق چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی نے اجلاس میں تسلیم کیا تھاکہ غیر قانونی توسیع دی گئی ۔ سابق چیئرمین نیپرا نے بتایا تھا توسیع صرف نیپرا دے سکتی تھی مگر انکو کوئی درخواست نہیں ملی۔ پاور ڈویژن نے غیر قانونی طور پر خود ہی کیپکو کی توسیع کر دی تھی۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے ورلڈ بنک کی جانب سے داسو ٹرانسمیشن منصوبے کے ٹھیکے کو درست قرار دینے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے پاور ڈویژن کو صدر ورلڈ بنک کو خط لکھنے کی تجویز دیدی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ورلڈ بنک نے این ٹی ڈی سی کی بڈنگ تفصیلات کی روشنی میں خط لکھا ہے۔ این ٹی ڈی سی نے داسو منصوبے کی ٹرانسمیشن لائنز ٹھیکے سے متعلق غلط معلومات دیں اگر این ٹی ڈی سی کو کرپشن کی اجازت دینی ہے تو کمیٹی چلانے کا فائدہ نہیں۔ میں آنکھیں بند کر کے کرپشن کی اجازت نہیں دے سکتا۔