من کی باتیں…محمد خالد قریشی
m-khalid_q@yahoo.com
پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد قدرتی مناظر اور ماحول کی وجہ نا صرف پاکستان بلکہ دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔سی ڈی اے اسلام آباد کا ترقیاتی ادارہ ہے ، اسکے چیئر مین ماضی میں بھی نامی گرامی اور اچھی شہرت کے حامل لوگ تھے۔ علی نواز گریزی ، کامران لاشار،عامر علی احمد ، مظہر رفیع اورامتیاز عنایت الٰہی کو کون بھول سکتا ہے۔ آج محمد علی رندھاوا چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد ہیں۔ اتحادی حکومت فروری مارچ2024میں سامنے آئی ، وزیر داخلہ محسن نقوینے اپنے اعتماد اور اچھی شہرت کے حامل لوگوں کو اسلام آباد /آئی سی ٹی میں تعینات کرایا۔ اسلام آباد چونکہ وزارت داخلہ کے تحت ہے اسلئے یہاں اچھی ٹیم کا ہونا بہتر کارکردگی کی ضامن ہے۔ محمد علی رندھاوا نے بہت مختصر وقت میں بہت اہم کا م کئے جو کہ ناصر ف نظر آرہے ہیں بلکہ شہریوں کو ا±مید نظر آئی۔ سی ڈی اے میں دفتری نظام ڈیجیٹلائز ڈ ہو رہا ہے ، آن لائن کام شروع ہوگیا ہے۔ ون ونڈوپر بہت اعلیٰ کارکردگی ہے۔ 25سال سے نظر انداز سیکٹر I-14 ، I-15 ، I-16 پر خصوصی توجہ رکھی گئی۔ چونکہ کم آمدن کے حامل لوگوں کے پلاٹ ہیں۔ گولڑہ انڈر پاس شروع ہوگیا۔I-14 تا I-16 سڑکوں کو کارپٹ کیا جا رہا ہے۔ I-15میں پلاٹوں کا قبضہ دیا جا رہا ہے۔ مکانات کی تعمیر بھی شروع ہوگئی ہے۔ ناجائز تجاوزات کا خاتمہ شروع ہو گیا ہے۔ کمرشل ایریا ڈویلپ ہو رہا ہے۔اسلام آباد کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہیلتھ ٹاورپر تعمیرات شروع ہو گئی جسکا باقائدہ افتتاح وزیراعظم شہباز شریف نے کیا۔ جسکے ساتھ200کنال پر کمرشل ایریا بھی بنے گا۔ جسکے لئے 16thایونیو اور 17thایونیو کی تعمیر کا اعلان بھی چیئر مین سی ڈی اے نے کیا۔ اسلام آباد کی ماڈل جیل جو کہ سینکڑوں کنال پر ہے کی تعمیر دن رات جاری ہے۔ مارگلہ ایونیو جو کہ رنگ روڈ کا حصہ بنے گی۔ سنگجانی سےE-11تک مکمل ہو گئی ہے اسکی توسیع جو کہ مری روڈ کے ساتھ تجاوزات کو ختم کر دیا گیا۔ اسطرح بہت عرصے سے التوائ میں پڑا کوری شہر جو کہ پارک روڈ (تمعہ موریاں) میں ہے۔10ہزار کنال کا JVبھیDHAکے ساتھ ہوگیا جسکا کام شروع ہوگیا۔ اسطرح راول ڈیم سے پارک روڈ توسیع منصوبہ دن رات جاری ہے۔ ہر روز تقریباًچیئر مین سی ڈی اے براہ راست عوام الناس کی شکایات سنتے ہیں اور موقع پر احکامات جاری کرتے ہیں۔ سی ڈی اے افسران بھی آن لائن مسائل سنتے اور حل کرتے ہیں۔اسلام آباد اور سی ڈی اے رئیل اسٹیٹ کے لئے ایک بہتر فیلڈ رہی ہے۔ پاکستان میں سے سے زیادہ قابل اعتماد جائیداد /پلاٹ /کمرشل /اسلام آباد/سی ڈی اے کی سمجھی جاتی ہے۔ مگر گذشتہ کچھ عرصے سے سی ڈی اے کی آکشن مطلوب نتائج حاصل نہ کرسکی۔ لوگ بہت زیادہ دلچسپی کا اظہار نہیں کرتے۔ اسلام آباد کی تعمیر و ترقی کے لئے فنڈز حاصل ان آکشن سے حاصل کیا جاتا ہے۔ میں ا±مید کرتا ہوں کہ محترم وزیر داخلہ جناب محسن نقوی صاحب اور چیئر مین سی ڈی اے اگر ان عوامل کا سد باب کر دے تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سی ڈی اے شہر اسلام آباد کے لئے انقلابی اقدامات کرتا ہے۔ اعتماد سازی ہوتی ہے تو ایف بی آر کا ایک حکم نامہ سب کو زیرو کر دیتا ہے۔ جب فائلر۔ نان فائلر۔ ایڈوانس ٹیکس۔ کیپیٹل۔ گین ٹیکس نمایاں ہے تو کیوں عوام میں خوف و ہراس پیدا کیا جاتا ہے۔ سی ڈی اے میں جہاں بہت اچھے کام ہوئے وہاں 50لاکھ والے پلاٹ۔ جائیداد اور50کروڑ والی پراپرٹی کی این ڈی سی کی فیس20 ہزار کر دی ہے۔ اب ٹرانسفر فیس بھی پراپرٹی کی ویلیو جو کہ D/Cریٹ کے مطابق ہوگئی اس کا 1%ہے یعنی کے 5کروڑ کی پراپرٹی کی ٹرانسفر فیس5لاکھ ہوگئی۔ کم از کم آسانیاں پیدا کیں۔ گزشتہ تین سالوں سے ریئل اسٹیٹ انڈسٹری تباہ حال ہے۔ اس انڈسٹری کے ساتھ درجنوں شعبے وابسطہ ہیں۔ پاکستان زر مبادلہ سب سے زیادہ رئیل اسٹیٹ میں آتا ہے اسکی زندہ مثال یکم اکتوبر سے تین اکتوبر سی ڈی اے کے زیر اہتمام ہونے والی نیلامی جو کہ کمرشل پلاٹوں کی ہوئی۔ جو کہ گندھار ا سٹیزن کلبF-9میں ہوئی جس میں بلیو ایریا۔ انڈسٹری۔ مراکز۔ ایگرو فارم۔ موٹلز۔ کلاس3 کے پلاٹ ہیں۔ کیوں رئیل اسٹیٹ بحران کا شکار ہے ؟ ساری دنیا میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جاتی ہے۔ UAE-DUBAI ، ترکی۔ برطانیہ۔ کینیڈا۔ امریکہ کی جائیداد لیں اور لیگل ویزہ۔ رہائش۔ شہریت حاصل کریں۔ ترکی میں 2لاکھ یو ایس ڈالر تقریباً پاکستان5½ کروڑ پر کوئی ٹیکس نہیں۔ آج تقریباًF-7/G-7, G-6/F-6 بلیو ایریا خالی پڑا ہوا تھا۔ کرایہ پر کوئی نہیں لیتا اگر کوئی سرمایہ سی ڈی اے میں پلاٹ حاصل کرتا ہے تو پھر مسائل کا شکار ہو جاتا ہے اسلئے DHA۔ بحریہ ٹاﺅن اور دیگر پرائیویٹ ہاﺅسنگ سوسائٹیز کامیاب ہوئیں۔ اکتوبر میں ہونے والی نیلامی کو کامیاب کرنے کیلئے میڈیا پر یہ ضرور بتایا جائے کہ سرمایہ کاری کو مکمل تحفظ ہوگا۔ پلاٹ حاصل کرنے والوں کو ون ونڈو سہولت ملے۔ مطلوبہ اونچائی کی منظوری حاصل ہو گئی۔ پارکنگ کی واسیح سہولت ہو گئی۔ جناب وزیر داخلہ محسن نقوی صاحب اور چیئر مین سی ڈی اے سے گزارش ہے کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اور رئیل اسٹیٹ کے نمائندوں کے ساتھ ایف بی آر حکام کے ہمراہ ایک عدد میٹنگ ضرور کریں تاکہ اسلام آباد کی تعمیر و نرقی کیلئے ہونے والی آکشن کامیاب ہو۔