سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہر تین میں سے ایک بچہ کوتاہ نظری یا بینائی میں کمی کا شکار ہے، جس کی وجہ عالمی وبا کورونا ہوسکتی ہے۔
ماہرین کافی عرصے سے خبردار کر رہے تھے کہ نوجوان گھر سے باہر کم وقت گزارتے ہیں جبکہ وہ ٹی وی دیکھنے اور ویڈیو گیمز کھیلنے میں زیادہ وقت لگاتے ہیں۔
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں لوگ گھروں کے اندر رہنے پر مجبور ہوئے اور ہوسکتا ہے کہ بچوں میں بینائی میں کمی یا دیگر خرابی اسی وجہ سے ہوئی ہو.ایک عالمی طور پر تسلیم شدہ تجزیہ کے مطابق ہر تین میں سے ایک بچہ اب کوتاہ نظری یا بینائی میں کمی کا شکار ہے اور فاصلے سے چیزوں کو واضح طور پر دیکھنے سے قاصر ہے۔ بینائی کی اس کمی کو طبی طور مایوپیا کہتے ہیں اور عالمی سطح پر یہ 1990 سے 2023 کے درمیان تین گنا بڑھ کر 36 فیصد ہوگئی ہے۔
برٹش جرنل آف اوپتھلمولوجی میں اس تحقیق کے مصنف چینی ماہرین نے خبردار کیا کہ جو شواہد سامنے آ رہے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی وبا اور نوجوان میں تیزی سے بینائی کی خرابی کے درمیان ممکنہ تعلق ہے