وزیراعظم محمد شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی۔ سیکرٹری جنرل کو جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم نے مقبوضہ وادی میں بھارت کی جارحانہ کارروائیوں پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تنازعہ کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عملدرآمد اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کریں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی شدید مذمت کی اور فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کا احتساب کرے۔ وزیراعظم نے خود مختار ریاست فلسطین، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کے قیام کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ شہباز شریف کی ترک صدر رجب طیب ایردوان سے بھی نیویارک میں ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیرکے مظلوم عوام کے لیے ترکیہ کی مضبوط اور مستقل حمایت کو سراہا۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترک صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ فلسطین مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔ مسلم رہنماؤں کی آپس میں اور بین الاقوامی و عالمی قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں کی اہمیت اپنی جگہ ہے لیکن ایک حقیقت ہے کہ اسرائیل کے جتنے حوصلے بلند ہوچکے ہیں وہ کرۂ ارض کی تباہی کی نوبت لا سکتا ہے۔ جنگی جرائم پر اس کا کڑا احتساب ضروری ہے اور اس سے پہلے اس کے سرپرستوں کو بھی کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ جب تک عالمی دہشت گرد اسرائیل اور بھارت کے خلاف ٹھوس بنیادوں پر کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی عالمی امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔