تحریک انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا 

اسلام آباد،لاہور (خصوصی رپورٹر+خبر نگار) پاکستان تحریک انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر صدارتی آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے صدارتی آرڈیننس کے خلاف آئینی درخواست میں وفاق، وزارت قانون اور سیکرٹری صدر مملکت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر صدارتی آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیا جائے جبکہ صدارتی آرڈیننس کے بعد پریکٹس پروسیجر کمیٹی کے تمام فیصلوں کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔ درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے تک نئی تشکیل پریکٹس پروسیجر کمیٹی کو کام سے روک دیا جائے اور صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست کے دوران پرانی پریکٹس پروسیجر کمیٹی کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024ء کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ کیا گیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گزار سے مزید دلائل طلب کر لئے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دئیے اور مزید سماعت دو اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ قبل ازیں بدھ کے روز عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ جمعرات کے روز سماعت پر عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت کے روبرو درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے۔ عدالت پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک صدارتی آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے۔

ای پیپر دی نیشن