داتا دربار ہسپتال شدید مالی بحران کا شکار، عدم ادائیگی پر فون کٹ گیا، بلز کیلئے پیسے نہیں 

لاہور (سید عدنان فاروق) محکمہ اوقاف اور محکمہ صحت حکام کی عدم توجہی کے باعث داتا دربار ہسپتال کا مالی بحران  دن بدن شدید ہونے لگا۔ دو ماہ گزر گئے بجلی کا بل ادا نہ ہو سکا، مقررہ تاریخ بھی گذر گئی۔ ہسپتال انتظامیہ نے 46 لاکھ کا بل ادا کرنے کے لئے دو روز کی مہلت مانگ لی، جبکہ  فنڈز نہ ہونے کے باعث دونوں ایمبولینسز تین ماہ سے پٹرول کی عدم فراہمی کے باعث مریضوں کو شہر کے بڑے ہسپتالوں کو منتقلی بند ہے۔ ٹیلی فون کے بل بھی دو ماہ سے ادا نہیں ہوئے، جس کے بعد ایک لائن بھی عدم ادائیگی بل کر منقطع ہو گئے، گیس کا بل بھی ادا نہیں ہو سکا اور ادویات، لیبارٹری ٹیسٹ سمیت مختلف تشخیصی ٹیسٹ ہونا بند ہو گئے۔ اوقاف ذرائع کے مطابق اگر بجلی بل ادا نہ ہوا تو ہسپتال  کی بجلی بند تو ہو گی ہی بلکہ ہسپتال سے متصل کالونی سمیت داتا دربار میں پانی کی فراہمی بھی ممکن نہیں رہے گی۔  ہسپتال کی حدود میں لگی پانی کی تین میں 2 ٹربائنز سے داتا دربار اور اس سے متصل مسجد کو پانی فراہم ہو تا ہے، بجلی کٹنے کی صورت میں داتا دربار اور مسجد داتا دربار کو پانی کی فراہمی بحرانی حد تک کم ہو جائے گی۔ مزار داتا دربار محکمہ اوقاف کے لئے صوبہ کے سب سے زیادہ فنڈز اکٹھا کرنے والا مزار ہے ۔ نگران دور میں محکمہ صحت پنجاب سے معاہدہ کے بعد ہسپتال کا نام داتا دربار ہسپتال سے بدل کر گورنمنٹ داتا دربار جنرل اینڈ آئی ہاسپٹل تو ہو گیا تاہم اس کی حالت میں بہتری نہ آئی، محکمہ اوقاف نے ہسپتال کو بوجھ سمجھ کر محکمہ صحت کے حوالے کیا، محکمہ صحت معاہدہ کے بعد ہسپتال کا انتظام  اینٹی نارکوٹکس فورس کے حوالے کر کے ہسپتال کی بڑی بلڈنگ بھی اے این ایف کے حوالے کر دی اور ہسپتال کی سرگرمیاں مزید کم ہو گئیں۔ کابینہ سے منظوری کے بعد ہسپتال کو محکمہ صحت کی ذیلی کمپنی پنجاب ہیلتھ فسیلٹیز مینجمنٹ کمپنی کے سپرد کر دیا۔ ہسپتال میں علاج معالجہ کے لئے آنے والے مریضوں  اور ان کے لواحقین نے بتایا کہ اب نہ کوئی ٹیسٹ ہوتا ہے نہ کوئی دوائی ملتی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے درخواست ہے کہ مسئلہ کو حل کریں تاکہ علاج معالجہ کی سہولت پھر سے میسر ہو۔ 

ای پیپر دی نیشن