اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر سے زائد قرض کی منظوری دے دی ہے اور 37 ماہ کے اس پروگرام پر کامیابی سے عمل درآمد کی صورت میں پاکستان کی معیشت حاصل شدہ مائکرو اکنامک استحکام کے بعد اب گروتھ کے راستے پر آگے بڑھے گی۔ آئی ایم ایف کے پروگرام میں متعدد ری ویوزہوں گے اور اپ فرنٹ لوڈ کے تحت پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر 30 ستمبر سے پہلے ملیں گے، باقی رقم اقساط کی صورت میں ہر ریویو کے بعد ملے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اس تازہ پروگرام کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس پروگرام کے تحت کم و بیش تمام شرائط اپ فرنٹ تھیں، جن میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ، ریونیو کا بھاری ہدف اور اس کے حصول کے لیے ٹیکس اقدامات اور بجلی اور گیس کے شعبوں میں اصلاحات شامل تھیں۔ ان میں سے اکثر پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔ اس بارے میں دستاویز آئندہ چند روز میں منظر عام پر آ جائے گی جس کے بعد یہ معلوم ہو سکے گا کہ پاکستان کو مزید کن اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس پروگرام کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ پاکستان مالی سال کے دوران منی بجٹ لانے کے خطرے سے کافی حد تک باہر نکل آیا ہے تاہم ایف بی آر کے ریونیو میں 30 ستمبر کو اگر بھاری شارٹ فال ہوا تو حکومت کو اضافی اقدامات کرنا پڑیں گے۔ زیادہ امکان یہی ہے کہ حکومت نئے ٹیکس اقدامات کی بجائے نان کمپلائنس سیکٹرز جن میں تاجر اور دیگر سیکٹر شامل ہیں ان میں قانون کے نفاذ کو سختی سے کرے گی جس کے لیے ایک پلان پہلے ہی زیر غور ہے جس کے تحت نان فائلرز کی کیٹگریز سرے سے ختم کر دی جائے گی اور فائلرز سے ہٹ کر تمام کے لئے مختلف ٹرانزیکشنز، سفر اور کاروبار بجلی اور گیس کے کنکشن سمیت مختلف معاملات میں سخت پابندیاں سامنے آئیں گی۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کے باعث پاکستان دنیا کی کیپیٹل مارکیٹ میں جا سکے گا اور اس سے کم شرح سود پر قرضہ ملے گا جیسا کہ جلد ہی پانڈا بانڈ جاری کیا جا رہا ہے۔ اس وقت شرائط کے بارے میں اطلاعات ہیں۔ ان کے مطابق مستقبل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی قیمتوں پر ریلیف نہیں دیا جائے گا جبکہ غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کا تعین بھی نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت کے حجم اور اخراجات میں کمی کی شرط بھی معاہدے کا حصہ ہے جبکہ پاکستان کو این ایف سی ایوارڈ کے فارمولے پر نظرثانی کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ پاکستان توانائی کے شعبے کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے زائد سبسڈی نہیں دے گا جبکہ قرض پروگرام کے دوران ضمنی گرانٹس بھی جاری نہیں کی جائیں گی۔ پاکستان کو زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے، پراپرٹی سیکٹر اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط بھی لگا دی ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے جامع پیکج لائے جس کے بعد توانائی کے شعبے میں پاور پرچیز معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی۔
آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری: پاکستان منی بجٹ کے خطرے سے نکل آیا
Sep 27, 2024