سپریم کورٹ نے آئین کی اٹھارہویں ترمیم سے متعلق دائردس آئینی درخواستوں کی سماعت دوہفتے کیلئے ملتوی کردی ۔

جسٹس ناصرالملک کے سربراہی میں  قائم سپریم کورٹ کے لارجربنچ نے اٹھارہویں آئینی ترمیم میں ججوں کی تقرری کے حوالے سے  شق کے خلاف دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔ اس موقع پرایڈووکیٹ اکرم شیخ نے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار کے خلاف دائر اپنی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمشن کے قیام سے عدلیہ پارلیمنٹ کے زیر اثر ہو گئی ہے،ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمشن امریکی نظام عدل کی ایک بدنما شکل ہے، جسے پاکستان میں بھی نافذکیاجارہا ہے، اس ترمیم سے حکومت کوججوں کی تقرری کے لیے اپنی مرضی کا اختیارحاصل ہوگیا ہے۔ وزیرقانون کا اختیارصرف سمری بنانے تک ہونا چاہیے، اسے ججوں کی تقرری میں ووٹنگ کا حق نہیں دیا جانا چاہیے ۔ سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ  اٹھارہویں ترمیم آئین کا حصہ بن چکی ہے۔ جوڈیشل کمشن میں چیف جسٹس اورسپریم کورٹ کے دو سینئرججوں کی موجودگی میں عدلیہ کی آزادی کیسے متاثرہورہی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وزیرقانون ویسے بھی ججوں کی تقرری میں اہم کردار ادا کرتا ہے ، جوڈیشل کمشن میں اس کا کردار کیسے مشکوک ہوگیا ہے ۔ فاضل عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اٹارنی جنرل کو آئندہ  پیشی پرحاضری کے نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف جسٹس سے سفارش کی کہ وہ لارجر بنچ میں مزید ججوں کو شامل کریں تاکہ دیگر آئینی درخواستوں کی بھی سماعت کو جلد  ممکن بنایا جاسکے۔ جس کے بعد کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

ای پیپر دی نیشن