پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے صدر، وزیراعظم ،وفاقی کابینہ سمیت تمام وزارتوں کے اہلکاروں کوسرکاری رہائش گاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ  حاصل ہاؤس الاؤنس کی سہولت فوری طورپرختم کرنے کی ہدایت کردی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین چوہدری نثارعلی خان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد  میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت صنعت وپیداوارکے مالی سال دو ہزارسات دوہزار آٹھ کے بجٹ اعتراضات جائزہ لیاگیا۔ کمیٹی کوبتایا گیا کہ پاکستان سٹیل مل کے سابق چیئرمین لیفیٹنٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کوسرکاری رہائش گاہ کے ساتھ  ہاؤس الاؤنس بھی ادا کیا جاتا رہا،جس سے دو کروڑاٹھاسی لاکھ ساٹھ ہزارروپے کا نقصان ہوا۔ اس پر کمیٹی نے پندرہ دن کے اندررپورٹ طلب کرلی۔ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ سٹیل مل کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مارکیٹ میں موجود کم قیمتوں کے بجائے لوہا مہنگے داموں خریدا گیا، جس سے قومی خزانے کو دس کروڑروپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ کمیٓٹی نے سٹیل ملز کے مہنگے داموں لوہا خریدنے کے سودوں کی تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں طلب کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ مالی سال دو ہزارسات دوہزار آٹھ میں یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کے مختلف ڈویژن میں دس کروڑ چھبیس لاکھ روپے کا سامان چوری ہوا، جس میں سے چھ کروڑ اسی لاکھ روپے کا سامان برآمد کرایا گیا تاہم تین کروڑ چالیس لاکھ سترہزارروپے کا سامان تاحال برآمد نہیں کرایا جاسکا۔ اسی طرح چودہ اگست دوہزارآٹھ کو لاہور کے ایک یوٹیلٹی سٹورکے گودام سے تقریبا تین کروڑ روپے مالیت کا سامان چوری کیاگیا۔اور ایک سال آٹھ ماہ گذرنے کے باوجود پولیس نے کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی۔جس پر کمیٹی نے آئی جی پنجاب کو ایک ماہ کے اندررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

ای پیپر دی نیشن