کراچی میں امن وامان کی پریشان کن صورتحال

آئندہ انتخابات کے دوران کراچی مےں امن و امان قائم رکھنے کی غرض سے آجکل پولےس اور رےنجرز وہاں اپنی کاروائےوں مےں مصروف ہےں لےکن ابھی تک ان کو کوئی خاطر خواہ کامےابی حاصل نہےں ہوئی، اس وقت صورتحال ےہ ہے کہ ےہاں پر فاٹا اور صوبہ کے پی کے سے بھی زےادہ خون خرابہ ہورہا ہے ۔اس سلسلے مےں "Paksitan Institute for peace Studies"کے مطابق مارچ کے مہےنے مےں کے پی کے اور فاٹا مےں 91ہلاکےتں ہوئےں جبکہ اس ماہ کراچی مےں 100بے گناہ لوگ جاں بحق ہوئے ۔ کراچی جوکہ ملک کا سب سے بڑا صنعتی مرکز ہے اس مےں امن و امان کی بحالی کے سلسلے مےں سپرےم کورٹ بار بار وہا ں پر حکومت کی عمل داری قائم کرنے کے لیے احکامات جاری کر چکی ہے ۔اسی طرح شہر مےں بسنے والے لوگ جن مےں امراءاور غرےب سب شامل ہےں وہاں پرا من کے خواہاں ہےں اور وہ اس ضمن مےں حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کی بھرپور حماےت اور تائےد کرتے ہےں اور اس سلسلے مےں ہر تعاون اور مدد کے لیے تےار ہےں لےکن ان تمام مثبت خواہشات کے باوجود کراچی مےں خون کی ہولی جاری ہے جو کسی صورت ختم ہوتی نظر نہےں آتی ۔دراصل پےپلز پارٹی اور اس کے اتحادےوں کے پانچ سالہ دو ر مےں اغواءبرائے تاوان ،ٹارگٹ کلنگ ،بےنکوں مےں ڈاکے اور سےاسی رقابتوں کے نتےجے مےں قتل وغارت کی کاروائےاں اپنے عروج پر رہی اور حکومت نامی کوئی ادارہ کراچی مےں موجود نہےں تھا ۔سوال ےہ پےدا ہوتا ہے کہ وہاں پر مختلف سےاسی مذہبی اور لسانی جماعتوں مےں ہم آہنگی کا فقدان کےوں ہے ؟اس کی پہلی بڑی وجہ مذہبی جماعتوں سےاسی پارٹےوں اور قوم پرستوں کا کراچی کے مختلف علاقوں پر اپنا کنٹرول قائم رکھنا ہے جس کا مقصد صرف انتخابات مےں کامےابی ہی نہےں بلکہ کراچی مےں موجود بڑے بڑے صنعتی اداروں کاروباری مراکز اور امرءسے زبردستی بھتہ وصولی ہے علاوہ ازےںکراچی کے اہم اور مہنگے علاقوں پر ناجائز قبضہ کرنا ہے اس مےں تمام سےاسی ،مذہبی، سےکولر اور لسانی جماعتےں اور تنظمےں شامل ہےں ۔ اس کام مےں ملوث تمام سےاسی جماعتےں اور دےگر کروپ اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر مسلح افراد غنڈوں اور بدمعاشوں کی مکمل سرپرستی کے فرائض انجام دےتے ہےں اور حالات امرےکہ کے wild westکے سے ہےں جہاں صرف طاقتور کو مکمل آزادی حاصل ہوتی ہے ۔
حالات کی سنگےنی کا اندازہ اس امر سے کےا جاسکتا ہے کہ پچھلے حکومتی دور مےں پی پی پی ، اےم کےو اےم ،او ر اے اےن پی آپس مےں اتحادی ہونے کے باوجود اس خونیں کھےل مےں ملوث تھے اور نتےجتاً سےنکڑوں بے گناہ لوگ موت کی آغوش مےں چلے گئے علاوہ ازےں کالعدم لسانی تنظیمےں بھی مختلف ہےں جوکہ مختلف علاقوں مےں اپنا کنٹرول قائم رکھنے کی غرض سے قتل و غارت مےںملوث ہےں ۔طالبان جوکہ پہلے کراچی کو صرف اپنے آرام و انصرام کے لیے استعمال کرتے تھے ۔اب مبینہ طور پر پختونوں کی زےادہ آبادی والے علاقوں مےں متحرک ہوگئے ہےں اور ANPاور MQMکے خلاف قتل وغارت کی کارروائےواں مےں مصروف ہےں۔علاوہ ازےں اور سےاسی جماعتوں کی اےماءپر کام کرنے والے دوسرے گروپ اور مافےا کے لوگ ہےں جوکہ مختلف علاقوں پر اپنا تسلط قائم رکھنے اور مال و دولت جمع کرنے کی غرض سے غےر قانونی کاروائےوں مےں مصروف ہےں نےز امن و امان قائم رکھنے والے اداروں مےں بھی ان کی درپردہ حماےت اور مدد مےں شامل ہےں جہاں تک پولےس کا تعلق ہے وہ انتہائی درجے کی بدعنوان اور اس مےں تمام تعےناتےاںسےاسی بنےادوں پر کی جاتی ہےں۔علاوہ ازےں پولےس اہل کاروں کی بڑی تعداد مےں مےں ایسے افسران شامل ہےں جو مختلف دہشت گرد تنظیموںاور مافےا کی سرپرستی کرتے ہےں جہاں تک رےنجرز کا تعلق ہے ان کی افادےت محدود ہے کےونکہ وہ جرائم پےشہ لوگوں کو گرفتار تو کرسکتی ہے مگر اس کو تحقےقات کے اختےارات نہےں دےئے گئے نتےجتاً حراست مےں لیے جانے والے چند ہفتوں مےں رہا ہونے مےں کامےاب ہوجاتے ہےں جس کی اصل وجہ ہمارے نظام عدل مےں پائی جانے والی خامےاں ہےں اس کا اندازہ امر سے کےا جاسکتا ہے کہ رےنجرز کی طرف سے زےر حراست لیے جانے والے افراد مےں سے 85سے99فی صد لوگ ےا تو ضمانت پر رہا کر دئےے جاتے ہےں ےا پھر مکمل طوپر آزاد کر دئےے جاتے ہےں ۔مزےد براں جن مجرمان کو عدالت کی طرف سے پھانسی کی سزادی جاتی ہے وہ تختہ دار تک نہےں پہنچتے کےونکہ پچھلی PPحکومت نے دو ر مےں صرف اےک شخص کو پھانسی کی سزا دی گئی ۔اس سے جرائم پےشہ لوگوں کے حوصلے بلند ہوتے ہےں نےز جرائم پےشہ لوگ جےلوں مےں بدعنوانی کی وجہ سے وہاں رہ کر غےر قانونی کاروائےاں جاری و ساری رکھتے ہےں ان کو جےل مےں ہر قسم کی سہولت مےسر آتی ہے ۔
کراچی ملک کی شاہ رگ کا درجہ رکھتی ہے وہاں پر امن و امان کی مخدوش صورتحال ہر ذی شعور اور محب وطن کے لیے سخت اضطراب کا باعث بنی ہوئی ہے عبوری حکومت کے لیے محدود وقت مےں کراچی مےں امن وامان قائم کرنا تقرےباً نامکمن ہے سب سے زےادہ اہم مسئلہ آئندہ انتخابات کے دوران امن و امان کا قےام ہے ۔امےد کی جاتی ہے کہ عبوری حکومت تمام ملکی مسائل کو بروئے کار لاکر پورے ملک مےں اور خاص طورپر کراچی جےسے اہم شہر مےں قانون کی پاسداری کو ےقےنی بنائے گی ۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...