کابل (این این آئی) افغان صدارتی انتخابات میں حریفوں پر سبقت لے جانے والے امیدوار سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے حکومت پر صدارتی انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں مطلوبہ اکثریت حاصل کرچکے ہیں تاہم دھاندلی کے ذریعے ان کی جیت کا راستہ روکاجا رہا ہے، انتخابی شکایتی کمیشن کی جانب سے شکایات کا جواب ملنے کے بعد ان کی ٹیم آئین وقانون کے مطابق ردعمل ظاہرکرے گی، ہمیں حتمی سرکاری نتائج کا انتظار ہے جس کے بعد یہ واضح ہوجائیگاکہ دوسرامرحلہ ہوگا یا نہیں، الیکشن کمیشن پولنگ اسٹیشنوں میں مطلوبہ بیلٹ پیپرز نہ پہنچانے پر قوم سے معافی مانگے، انتخابات میں حصہ لیکر افغان عوام نے دنیا پر ثابت کردیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اتوارکو کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے افغان صدارتی امیدوار ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا وہ دوسرے مرحلے میں جانے سے نہیں گھبراتے لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے اور جعلی ووٹوںکو اصلی ووٹوں سے فوری الگ کیا جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ وہ پہلے مرحلے میں انتخاب جیت چکے ہیں، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے انتخابی کمیشن سے مطالبہ کیاکہ انتخابات کے نتائج پر امیدواروں کو شکایات درج کرانے کے لئے 24گھنٹے کا وقت بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر جعلی ووٹوں کو اصلی ووٹوں سے الگ کردیاجائے تو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔
دھاندلی سے راستہ روکا جا رہا ہے، عبداللہ عبداللہ کا جیت کا دعویٰ
Apr 28, 2014