سری نگر ( اے این این+ بی بی سی) مقبوضہ کشمیر کے علا قوں کولگام اور پلوامہ میں پولیس نے 200 حریت رہنمائوں اور نوجوانوں کو حراست میں لے لیا، بلاجواز گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال جاری ہے، مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر پتھرائو، بیسیوں اہلکار زخمی ہوگئے ۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقوں کولگام اور پلوامہ میں گرفتاریوں کی تازہ لہر میں200 حریت لیڈر و کارکنوں کے علاوہ نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔ ایک نوجوان اشفاق احمد کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ فوج نے ان کے گھر میں زبردستی داخل ہوکر اشفاق کے ساتھ ساتھ اس کے تین بھائیوں کو بھی گھسیٹ کر اپنے ساتھ لے گئی۔ سڑکوں پر آکر احتجاج کیا اور کئی علاقوں میں یہ سلسلہ پورا دن جاری رہا۔ ادھرکولگام میں پولنگ کے روز وسیم احمد کوکا عرف سیٹھا کوکا گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ تازہ کارروائیوں کے تحت حریت کانفرنس (گ) کے سید امتیاز احمد اور حریت کانفرنس جموں کشمیر کے محمد یاسین عطائی سمیت متعدد کارکنوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی اتوار کو ریلی کے پاس گرنیڈ حملے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔ کشمیر کے ایک دوسرے ضلع بڈگام میں ہونے والے ایک دوسرے گرنیڈ حملے میں 12افراد زخمی ہیں۔ ریلی سری نگر کے علاقے کھنیار میں ہو رہی تھی جہاں میدان کے بیرونی علاقے میں ایک دھماکہ ہوا۔ سابق وزیراعلیٰ کی ریلی میں دھماکے کی وجہ سے کسی طرح کی کوئی رکاوٹ نہیں آئی۔ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ان کے مطابق ریلی سے دور ایک دھماکہ سنا گیا تھا۔ اتوار کی صبح پاس کے ضلع بڈگام میں ایک دوسرا گرنیڈ حملہ بھی ہوا اس حملے میں 12افراد زخمی ہو گئے ہیں۔