لاہور + اسلام آباد (نامہ نگاران+ نیوز ایجنسیاں) گرمی کی شدت بڑھتے ہی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو گیا ہے اور گذشتہ روز چھٹی کے باوجود کئی شہروں اور دیہات میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12سے 18گھنٹے تک پہنچ گیا جس پر لوگوں کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رہا اور طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ کئی علاقوں میں پانی کی بھی شدید قلت رہی اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے جبکہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے ملک میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سخت نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف شہری علاقوں میں گذشتہ روز بھی 10سے 12جبکہ دیہی علاقوں میں 16سے 18گھنٹے لوڈشیڈنگ ریکارڈ کی گئی جس کے باعث کاروبار شدید متاثر ہوئے اور لوگ سراپا احتجاج بنے رہے۔ نارووال میں شہریوں نے طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج کیا، لاہور میں مظاہرین نے بجلی کے بل نذر آتش کئے۔ شرقپور شریف اور گوجرانوالہ میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف تاجروں اور عام شہریوں نے مظاہرہ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ گھنٹوں لوڈشیڈنگ کے ساتھ پانی کی بندش بھی شروع ہو گئی ہے جس سے وہ دوہرے عذاب میں مبتلا ہیں۔ دوسری طرف وزارت پانی وبجلی کے ذرائع کے مطابق بجلی کی پیداوار میں بتدریج اضافہ کیا جارہا ہے تاہم موسم کی شدت بڑھتے ہوئے بجلی کی طلب میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ دوسری طرف ملک کے بیشتر علاقوں میں درجہ حرارت بڑھنے سے گرمی میں اضافہ ہو گیا جبکہ محکمہ موسمیات نے موسم خشک رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں درجہ حرارت بڑھنے لگا ہے اور لاہور، ملتان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پارہ بڑھنے سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ سندھ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری تک جا پہنچا ، کراچی ، حیدرآباد میں بھی گرمی بڑھنا شروع ہو گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ تین روز تک ملک کے زیادہ تر علاقوں میں موسم خشک اور گرم رہے گا۔ پیرمحل سے نامہ نگار کے مطابق غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ دورانیہ 16گھنٹوں سے کم نہ ہو سکا۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ اور گردونواح میں گرمی بڑھنے کے ساتھ ہی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی عروج کو پہنچ گیا، مرمت کے نام پر کئی کئی گھنٹے فیڈرز بند ہونے سے شہری پانی کی بوند بوند کو بھی ترسنا شروع ہو گئے، شہری علاقوں میں 12سے 14جبکہ دیہی علاقوں میں دورانیہ 14سے 16گھنٹے تک پہنچ گیا جس کے باعث معمولات زندگی بھی بُری طرح متاثر ہونے لگے۔ مسلسل کئی کئی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے باعث گھروں میں خواتین کو بھی سخت گرمی میں امور خانہ داری کی انجام دہی میں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق شہروں میں 10سے 12جبکہ دیہی علاقوں میں 15سے 18گھنٹے بجلی بند کی جا رہی ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں تباہ ہو کر رہ گئی ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، اوکاڑہ اور دیگر شہروں میں بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹے تک پہنچ گیا جس پر لوگ سراپا احتجاج بن گئے جبکہ کئی علاقوں میں پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب اور گردونواح میں مسلسل 3,3گھنٹے بجلی کی بندش کے باعث عوام راتیں جاگ کر گزارنے پر مجبور ہو گئے۔ شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ12تا14گھنٹے جبکہ دیہات میں 14تا 16گھنٹے سے بھی تجاوز کرگیا۔ شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ مہنگائی کے اس دور میں غریب عوام پہلے ہی دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ اب بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل بندش کے باعث ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آپہنچی ہے۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق اتوار کے روز ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 2400میگاواٹ رہا جبکہ شارٹ فال میں اضافہ کی وجہ سے ملک بھر میں بجلی کے لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور لاہور سمیت بڑے شہروں میں ہر گھنٹے کے بعد لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جار ی رہا۔ لاہور کے علاقہ شاہدرہ ، اعوان ٹائون اور چونگی امرسدھو سمیت کوٹ لکھپت جیل کے علاقوں میں شہریوں نے بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جن میں بجلی کے بل بھی نذر آتش کئے گئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت وزارت پانی و بجلی کا اہم اجلاس (آج) پیر کو متوقع ہے ، اجلاس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سربراہان کی کارکردگی کا جائزہ ، لائن لاسز ، ریکوری اوراصلاحات کے امور زیر بحث آئینگے جس کے بعد اہم فیصلے کئے جائینگے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے نا دہندگان سے واجبات کی وصولی کیلئے جاری احکامات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائیگا جس کے پیش نظر بعض افسران کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کئے جانے کا بھی امکان ہے۔ علاوہ ازیں وزارت پانی و بجلی کی طرف سے توانائی بحران میں مزید شدت سے بچنے کیلئے انڈسڑی کو ہفتے میں ایک دن کیلئے بجلی فراہم نہ کر نے کی تجویز پر صنعتکاروں کا ہنگامی اجلاس آج یہاں ہوگا جس میں ٹیکسٹائل سے وابستہ صنعتوں کی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران شرکت کریں گے۔ وزارت پانی و بجلی کی اس بارے میں تجویز کو صنعتکار پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں ۔