لاہور (احسن صدیق) بھارت میں بی جے پی کی حکومت کی پاکستان مخالف پالیسیوں کے باعث رواں مالی سال 2014-15ءمیں جولائی سے مارچ کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت میں 14.98 فیصد کمی ہوئی ہے۔ وفاقی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ (جولائی سے مارچ) کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کا مجموعی حجم ایک ارب 41 کروڑ 16 لاکھ ڈالر رہا جو گذشتہ مالی سال 2013-14ءمیں اتنی مدت کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت کے مجموعی حجم ایک ارب 66 کروڑ 4 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 24 کروڑ 88 لاکھ ڈالر کم ہے۔ یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ دونوں ملکوں میں تجارتی حجم میں کمی کے باوجود تو تجارت کا توازن بھارت کے حق میں ہے رواں مال کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان نے بھارت سے ایک ارب 11 کروڑ 49 لاکھ لاکھ ڈالر کی اشیا درآمد کیں۔ اتنی ہی مدت میں پاکستان نے بھارت کو 29 کروڑ 66 لاکھ ڈالر کی اشیاءبرآمد کیں جن سے پاکستان کو 81 کروڑ 82 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گذشتہ مالی سال 2013-14ءمیں بھی جولائی سے مارچ کے دوران ایک ارب 4 کروڑ 82 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت پر انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کو اس حقیقت کا ادراک کر لینا چاہئے کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ صحیح معنوں میں تجارت بڑھانے میں دلچسپی نہیں وہ چاہتا ہے کہ پاکستان اسے افغانستان، وسط ایشیائی ریاستوں اور ایران تک راہداری دے۔ بھارت کی جانب سے رکاوٹیں ختم نہ کئے جانے کے باعث پاکستان کی بھارت کو برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا۔ اگر بھارت نے رویہ نہ بدلا تو امکان ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بڑھنے کی بجائے سکڑے گی۔
بھارت/ تجارت