کینبرا (بی بی سی)آسٹریلوی وزیراعظم نے انڈونیشا کے صدر کے نام ایک خط میں انڈونیشیا میں منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں موت کی سزا پر عملدرآمد کے منتظر دو آسٹریلوی شہریوں کیلئے رحم کی درخواست کی ہے۔ آسٹریلوی شہریوں اینڈریو چن اور میئون سکوماران کو 2006ء میں بالی سے آسٹریلیا میں ہیروئن سمگل کرنے کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔سڈنی میں بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ کی جانب سے انڈونیشا کے صدر وِدودو کے نام لکھے گئے خط کو ان افراد کی پھانسی پر عملدرآمد رکوانے کی آخری کوشش سمجھا جا رہا ہے۔قانون کے مطابق حکام کو کسی بھی مجرم کو موت کی سزا دینے سے 72 گھنٹے قبل اس کا نوٹس جاری کرنا ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان افراد کو منگل تک فائرنگ سکواڈ کے ذریعے موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ادھر آسٹریلوی وزیرِ خارجہ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس وقت انڈونیشیا کی قانونی عدالت کے سامنے ایک اپیل موجود ہے اور اس کے علاوہ ملک کے عدالتی کمیشن کے سامنے بھی ایک الگ اپیل دائر کی گئی تھی۔خیال رہے کہ آسٹریلیا چاہتا ہے کہ جب تک اس کے دونوں شہریوں کے خلاف جرم ثابت نہیں ہو جاتا تب تک ان کی سزائے موت پر عملدرآمد نہ کیا جائے۔انڈونیشیا سے آسٹریلیا ہیروئن کی سمگلنگ کی کوشش کرنے والے اس گروہ کو ’بالی نائن‘ کا نام دیا گیا جس میں شامل ایک خاتون اور آٹھ مردوں کو اپریل 2005 میں بالی کے ہوائی اڈے کے ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔اس گروپ کے قبضے سے آٹھ کلو سے زائد ہیروئن برآمد کی گئی۔ چن اور سوکرمان کو سزائے موت جبکہ دیگر سات قیدیوں کو زیادہ سے زیادہ 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔موت کی سزا پانے والے دونوں آسٹریلوی باشندے متعدد بار اپنی سزا کے خلاف اپیل کرچکے ہیں ان کا موقف ہے کہ وہ اب بدل چکے ہیں۔ چن جیل میں مذہبی بائبل پڑھاتے ہیں جبکہ سکومران ایک آرٹسٹ ہیں۔اگر ان دونوں قیدیوں کی سزا پر عملدرآمد ہوجاتا ہے تو یہ صدر وِدودو کے دورِ اقتدار کے عرصے میں نشے کے کاروبار میں ملوث گروہ کو دی جانے والی دوسری سزا ہوگی۔جنوری 2015ء میں نشے کے کاروبار کے جرم میں چھ غیر ملکیوں کو سزائے موت دی گئی تھی جن کا تعلق نیدرلینڈ اور برازیل سے تھا اور دونوں ممالک نے اسے سفارتی تعلقات کے لئے منفی قرار دیا تھا۔اس وقت انڈونیشیا میں ان دوقیدیوں کے علاوہ برازیل، گھانا، نائجیریا اور فرانس سے تعلق رکھنے والے ایسے قیدی بھی شامل ہیں جن کی سزائے موت پر عملدرآمد باقی ہے۔ انہیں قیدیوں میں فلپائین سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی ہیں جنھوں نے موت کی سزا کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کر رکھی ہے۔انڈونیشیا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں نشہ آور ادویات کی سمگلنگ کے خلاف سخت ترین قوانین موجود ہیں اور یہاں موت کی سزا پر عملدرآمد کی چار سالہ پابندی کو 2013ء میں ختم کر دیا گیا تھا۔