لاہور (سیف اللہ سپرا) پاکستان کی فلم سینما انڈسٹری جو گزشتہ دو دہائیوں سے روبہ زوال ہے، سال 2015ء میں بھی اس میں کوئی بہتری کے آثار پیدا نہیں ہو سکے، رواں سال کے پہلے چار ماہ میں پاکستان کی صرف پانچ فلمیں ریلیز ہوئی ہیں جن میں گڈ مارننگ کراچی، جلیبی، ٹیچر، انصاف اور گجر پورے دناں دا ہیں ان پانچ فلموں میں سے صرف جلیبی نے کچھ بزنس کیا ہے باقی چار فلمیں بری طرح فلاپ ہوئی ہیں پاکستان کی پانچ فلموں کے مقابلے میں بھارت کی 30 کے قریب فلمیں ریلیز ہوئی ہیں جن میں تیور، آئی، الون، ڈولی کی ڈولی2، خوبصورت، ہوائی زادہ، خاموشیاں، شمیتابھ، رائے، بدلہ پور، مون سون، اب تک چھپن2، ڈرٹی ہالیٹیکس، ہے برو، بدمعاشیاں، دلی والی گرل فرینڈ، ایک پہلی لیلیٰ اور مسٹر ایکس شامل ہیں، بھارت کی تقریباًٰ تمام فلموں نے اچھا بزنس کیا ہے، رواں سال کے پہلے چار ماہ میں ہالی ووڈ کی 8فلموں پاکستان میں ریلیز ہوئی ہیں جن میں سنڈریلا، فوکس، کنگز مین، رن آل نائٹ، ان ٹو دی ووڈز اور فاسٹ اینڈ فیورس شامل ہیں، پاکستان میں ریلیز ہونے والی ہائی ووڈ کی بھی تقریباً تمام فلموں نے اچھا بزنس کیا ہے جن میں سے فاسٹ اینڈ فیورس نے تو تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ پاکستان کی فلم وسینما انڈسٹری کسی زمانے میں عروج پر تھی سالانہ 2سو کے قریب پاکستانی فلمیں ریلیز ہوتی تھیں اور بھارتی فلموں کا مقابلہ کرتی تھیں، ایورنیو، شباب، باری سٹوڈیو، شاہ نور میں فلموں کی شوٹنگز اس قدر زیادہ ہوتیں کہ فلمسازوں کو شفٹیں لینے کے لئے باری کا انتظار کرنا پڑتا اب ان سٹوڈیوز کے بیشتر فلور گوداموں میں تبدیل ہو چکے ہیں، فلمسازوں اور ہدایتکاروں کے بیشتر دفاتر بند ہو چکے ہیں، جب فلمیں بنتی تھیں تو سینما گھر بھی آباد تھے ملک بھر میں ایک ہزار کے قریب سینما گھر تھے، اب صرف 150 سینما گھر بچے ہیں جن میں صرف 90 کے قریب فنکشنل ہیں، پاکستان فلم ایگزیبٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نوریز لاشاری نے کہا کہ فلمسازی نہ ہونے کے سربراہ رہ گئی ہے۔ پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئزمین سید نور نے کہا کہ اتار چڑھائو تو ہر کاروبار میں ہوتا ہے، میں اپنی فلم انڈسٹری سے مایوس نہیں ہوں۔