سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ مجھے اور میرے اہلخانہ کو جان کا خطرہ ہےلیکن حکومت نے ہماری سکیورٹی واپس لے لی ہے جبکہ شہزادی رانی کو ڈھائی سو پولیس اہلکاروں کی سیکیورٹی میسر ہے،ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ بیس،بیس لاکھ میں تھانے بیچنے والے وسیم اخترکو بھی بیس پولیس اہلکارسیکیورٹی کیلئے دیئے گئے،ان کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن جیسے لوگ شہرت کے بھوکے ہیں، پیپلز پارٹی چوروں اور لٹیروں کے ہاتھ میں ہے،آصف زرداری غریب عوام کی حق تلفی کرتے ہیں،ذوالفقار مزرا کا کہنا تھاکہ مظلوم عوام کے لئےایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سےدشمنی لی انہیں کیفر کردار تک پہنچا کرہی دم لوں گا۔
سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل ڈویژنل بنچ کی عدالت میں ذوالفقار مرزا کی جانب سے سیکیورٹی فراہم نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست میں سابق وزیر داخلہ سندھ نے موقف اختیار کیا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو جان کا خطرہ ہے۔ اعلیٰ عدالت نے حکومت سندھ کو انہیں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا لیکن عدالتی حکم کے باوجود انہیں اور ان کی اہلیہ کو دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ آصف زرداری کے فرنٹ مین انور مجید اور ان کی اہلیہ کو سرکاری سیکیورٹی کس قانون کے مطابق فراہم کی گئی حالانکہ انور مجید اور ان کی اہلیہ سرکاری ملازم نہیں بلکہ لینڈ مافیا کے سرغنہ ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔