لاہور + اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+صباح نیوز) لاہور ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو اینٹیں مار کر قتل کرنے کے ملزموں کی سزائے موت کوعمر قید میں تبدیل کر دیا۔ دو رکنی بنچ نے مقتولہ کے باپ عظیم سمیت ظفر اقبال، مظہر عباس اور جہان خان کی اپیلوں کی سماعت کی۔ ملزموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے ٹھوس شواہد اور گواہ نہ ہونے کے باوجود انہیں 2014 میں پھانسی کی سزا سنائی جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے لہذ اعدالت سزا کالعدم قرار دے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزموں نے فرزانہ کو ہائی کورٹ کے قریب اینٹیں مار مار کر قتل کر دیا تھا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے قتل کے دو مقدمات نمٹاتے ہوئے اپنے بچوں کے قاتل کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کر دی جبکہ دو،دو ملزموں کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے ان کی سزائیں برقرار رکھی ہیں۔ پہلے مقدمہ میںسپریم کورٹ نے تین بچوں کو قتل کرنے والے ملزم کاشف سلیم کی اپیل مسترد کردی عدالت نے ملزم کی سزائے موت کو وجہ عناد ثابت نہ ہونے پر عمر قید میں تبدیل کردیا، ملزم کاشف سلیم نے لاہور میں اپنے حقیقی بچوں کو 2001 میں قتل کیا تھا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ سچ تو بولا گیا لیکن قانون کو پیچھے چھوڑ دیا گیا، انگریز نے جب قانون بنایا تو اس کو پتہ تھا ہر کیس میں شہادت نہیں ہوتی۔ عدالت کو یقین ہوتا ہے کہ قتل نامزد ملزم نے ہی کیا لیکن بہت سے مقدمات میں سچ کو چھپایا جاتا ہے اورسچ چھپانے کی وجہ سے کیس میں کچھ ایسا ہوتا ہے جو شرمندگی کا باعث بنتا۔