مشال قتل کیس‘ مر کزی ملزم گرفتار: مداخلت کرنا چاہتے ہیں نہ تحقیقات ہمارا کام: سپریم کورٹ

اسلام آباد/مردان (صباح نیوز+ بی بی سی) مشال خان قتل کیس میں پولیس نے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور ایف آئی اے بھی شامل ہیں، 6 ملزموں کے اقبالی بیانات مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند کیے۔ قتل کی جگہ سے تین گولیوں کے خول ملے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا عدالت مداخلت نہیں کرنا چاہتی، مزید وقت ضائع نہ کیا جائے، تحقیقات کرنا عدالت کا کام نہیں۔ سپریم کورٹ میں رپورٹ میں بتائے گئے مجموعی طور پر 36 ملزموں کو گرفتار کیا گیا، 9 یونیورسٹی ملازمین ہیں، جن میں 4 پولیس ریمانڈ پر اور 32 حوالات میں ہیں، پولیس تفتیش کی معاونت کیلئے3 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ بی بی سی کے مطابق 3رکنی بنچ نے شواہد لاہور فرانزک لیب بھجوانے کا حکم دیدیا۔ ادھر خیبر پی کے میں پولیس حکام نے کہا ہے کہ مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی مردان عالم خان شنواری نے پریس کانفرنس میں کہا عمران نامی ملزم یونیورسٹی کا ہی طالبعلم ہے اور اس نے پستول سے مشال کو دو گولیاں ماریں۔ عمران کو مردان سے گرفتار کیا گیا ہے اور اس سے پستول بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ عالم خان شنواری کے مطابق مرکزی ملزم نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ گرفتار ملزموں کی تعداد اب 41 ہو گئی ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن