لندن (این این آئی) برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے کہاہے کہ بھارت کا بدترین عدم استحکام کا شکار علاقہ مقبوضہ کشمیر جو ایک تاریک گھاٹی کے دھانے پر کھڑا ہے اور جسے تجزیہ کار ایک اور پرتشدد موسم گرما کا آغاز قرار دے رہے ہیںاس سے نظر آتا ہے کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے، بھارت ہوش کے ناخن لے، برطانوی ٹی وی کے مطابق مسلم اکثریتی والا یہ خطہ گذشتہ موسم گرما میں بدترین تشدد کا شکار رہا۔ نوجوان کشمیر ی لیڈر برہان الدین وانی کی گذشتہ برس جولائی میں شہادت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ چار ماہ پوری شدت سے جاری رہا اور ان مظاہروں میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے بھرپور استعمال سے سو سے زیادہ افراد کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔اس سال بھی حالات میں کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی۔گلی کوچوں میں اب طلبا اور طالبات کی طرف سے شدید احتجاج کیا جانے لگا ہے اور اس احتجاج میں پہلی مرتبہ سکولوں کی بچیاں بھی شریک ہیں۔ سکولوں کی بچیوں کا سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑیوں پر پتھراو¿ کرنے اور نعرے لگانے کے منظر پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے انڈیا کو خبردار کیا کہ کشمیر ان کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔ جو کچھ فاروق عبداللہ نے کہا اس پر کوئی عذر پیش نہیں کیا جا سکتا اور حکومت کو اس معاملے کے تمام فریقین بشمول پاکستان ،کشمیری تنظیموں، قومی اور علاقائی سیاسی جماعتوں، کشمیر میں اقلیتی ہندوو¿ں سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے اور فوجی حل کے بجائے کسی سیاسی راستے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔پانچ لاکھ سے زیادہ سکیورٹی اور فوجی اہلکاروں کی موجودگی میں کشمیر کا انڈیا کے ہاتھوں سے نکل جانا بعید از قیاس ہے۔مقامی نوجوان جو شدید احساس محرومی کا شکار ہیں اور کسی حد تک بے پرواہ بھی وہ اب انڈیا کے خلاف علیحدگی کی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔ کشمیر میں ک±ل آبادی کا 30 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی اکثریت شدید غم و غصے اور ابہام کا شکار ہیں۔