مکرمی۔ لاہور اور دیگر شہروں کے درمیان چلنے والی لانگ روٹ مسافر بسوں میں خودساختہ حکیم، ڈاکٹر اور دوا ساز اپنی تیار کردہ غیر تصدیق شدہ دوائیں (چُورن پھکّی، کُشتے وغیرہ) کھلے عام فروخت کرتے ہیں اور قسمیں کھا کھا کر یقین دلاتے ہیں کہ ان کی دوا کی ایک خوراک سے ہی مرض ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا۔ اس طرح وہ سادہ لوح مسافروں کو سرعام گمراہ کرتے اور لوٹتے ہیں مگر نہ تو پولیس اس کا نوٹس لیتی ہے اور نہ بس مالکان صحت دشمن عطائی دوا فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی کرتے ہیں۔ یہ بھی شبہ ہو سکتا ہے کہ بس مالکان اور پولیس ان سے کچھ رقم لے کر انہیں یہ خطرناک دھندہ کرنے کی اجازت دیتے ہوں۔ اس کی تصدیق ضروری ہے۔ حکومت کے محکمہ صحت، خصوصاً پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے گزارش ہے کہ وہ ان عطائی اور خود ساختہ حکیموں، ڈاکٹروں اور موبائل دوا فروشوں سے عوام کو نجات دلانے کے لئے فوری کارروائی کرے اور عوام کی صحت سے کھیلنے والے ان عطائیوں کو سخت سزا دے۔ ان کی دواﺅں سے نہ صرف یہ کہ تکلیف میں کمی نہیں آتی بلکہ نئی نئی بیماریاں اور انفکشن پیدا ہو جاتے ہیں۔ (ایم آر کھوکھر (سوشل ورکرلاہور)