لاہور+اسلام آباد (نیوز رپورٹر + سپیشل رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+سپیشل رپورٹ) بجٹ میں سرکاری ملازمین کیلئے دس فیصد ایڈہاک ریلیف اور پنشن میں دس فیصد سنگین مذاق کے مترادف ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سراج الدین ثاقب مرکزی صدر واپڈا پیغام یونین نے بجٹ پر ردعمل کے اظہار میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کو پاکستان کے محنت کش مسترد کرتے ہیں اور ہم واضح کرتے ہیں کہ اگرحکومت نے کم ازکم پچاس فیصد اضافہ نہ کیا تو اگلے الیکشن میں کروڑوں ملازمین نون لیگی امیدواروں کو ووٹ نہیں دینگے۔ آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما چوہدری افضل، صدر ایپکا پنجاب محمد سلطان مجددی، صدر لاہور چوہدری عبدالشکور، جنرل سیکرٹری لاہور ملک ممتاز کھوکھر، محمد ندیم چغتائی نے بجٹ مسترد کرتے ہوئے تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔ ملازمین کو ملنے والے تمام ایڈہاک الاﺅنسز کو بنیادی تنخواہوں میں ضم نہیں کیا گیا۔ موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ نا کافی ہے۔ ہاﺅس رینٹ الاﺅنس میں 60 فی صد اضافہ کیا جائے۔ پنشن میں بھی 10فیصد اضافہ ناکافی ہے۔ محمد سلطان مجددی نے مزید کہا کہ ملک بھر کے 22 لاکھ کلرکس وسرکاری ملازمین کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ بجٹ 2018-19ءپر نظرثانی کی جائے اور تمام ایڈہاک ریلیف الاﺅنسز کو بنیادی تنخواہوں میں ضم کرکے پے سکیل ریوائز کئے جائیں اور تنخواہوں میں 20فیصد اضافہ کیا جائے۔ پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر راجہ سہیل احمد اور جنرل سیکرٹری چودھری غلام غوث نے مشترکہ بیان میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں موجودہ اضافے کو مسترد کر دیا ہے اور اسے ملازمین کے ساتھ انتہائی ناانصافی قرار دیا ہے۔ اوقاف ایمپلائز یونین پنجاب کے صدر محمد رفیق نے وفاقی بجٹ 2018-19ءمیں سرکاری ملازمین کے لئے مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی میں 100فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ تنخواہوں او پنشن میں صرف 10فیصد اضافہ چھوٹے سکیل کے ملازمین کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ حکومت مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرے اور یوٹیلٹی الاﺅنس تمام ملازمین کو دیا جائے اور پنجاب کے تمام ملازمین کی تنخواہیں دوسرے صوبوں کے برابر کی جائیں۔ کاروباری برادری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید، نائب صدر ذیشان خلیل، سابق عہدیداروں اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین نے وفاقی بجٹ 2018-19 ءپر ردّعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا جب یہ بجٹ بحث اور حتمی منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے تو اس میں موجود ابہامات اور خامیاں دور کی جائیں۔ وفاقی بجٹ میں ٹیکس چھوٹ کی حد میں اضافے، اہم خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے، پانی و بجلی کے منصوبوں کے لئے فنڈز، ترقیاتی بجٹ میں اضافے ، زراعت اور لائیوسٹاک کے شعبوں کے لئے فنڈز اور پنشن میں اضافے سمیت دیگر اچھے اقدامات اٹھائے گئے ہیں لیکن کافی ایسے معاملات ہیں جنہیں قومی اسمبلی کی جانب سے درستگی کی ضرورت ہے۔ ریفنڈز کلیم کی ادائیگی کا اعلان مستحسن مگر اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا رواں مالی سال کے لیے 3935ارب کی محاصل وصولی تاجروں کی بدولت ہوئی، اگلے سال 4435 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے غیرمعمولی اقدامات اٹھانے اور ٹیکس گزاروں کو سہولیات دینا جبکہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کمپوزٹ آڈٹ اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے پیکج کا بھی خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ کاروباری برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا جسے نظراندازکردیا گیا، یہ غیر منصفانہ ٹیکس ہر صورت ختم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں کالاباغ ڈیم کا بھی کوئی ذکر نہیں ہے۔آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کیلئے پیش کئے جانےوالے بجٹ کو مناسب قرار دیتے ہوئے کہا بجٹ سازوں نے سٹیک ہولڈرز سے حاصل کی جانے والی تجاویز کو اس طرح پذیرائی نہیں دی جو انہیں ملنی چاہئے تھی۔ پارلیمنٹ میں پیش کیا جانے والا بجٹ ابھی تجاویز ہیں اس لئے حتمی منظوری سے پہلے کچھ شعبوں میں نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا حکومت کی جانب سے ٹیکس چھوٹ کی حد میں اضافہ اور اہم خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے اعلانات خوش آئندہیںلیکن مقامی سطح پر ایسے بہت سے شعبے ہیں جنہیں اس طرح ریلیف نہیں مل سکا جس کی ضرورت تھی۔ مسلم لیگ (ن) ٹریڈرز ونگ نے آئندہ مالی سال کیلئے پیش کئے جانےوالے وفاقی بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا حکومت نے پہلے سے عائد ٹیکسوں میں چھوٹ دے کر عوام دوست حکومت ہونے کا عملی ثبوت دیا ہے۔ آل پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلودنگ ایسوسی ایشن کے صدر محمد نعیم بادشاہ نے سیکنڈ ہینڈ کپڑوں کی درآمد پر 3فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس ختم کرنے کے اقدام کو سراہا اور کہا اس فیصلے سے سیکنڈ ہینڈ کپڑوں کی قیمتوں میں کمی واقع ہو گی اسکا براہ راست فائدہ غریب عوام کو پہنچے گا ۔ماہرےن اقتصادےات نے بجٹ کو سےاسی بجٹ قرار دےتے ہوئے کہاکہ اس بجٹ مےں معےشت کو درپےش چےلنجز سے نمٹنے کےلئے صلاحےت نہےں ہے ، آئندہ حکومت اسے تبدےل کرے گی۔ ڈاکٹر طاہر پروےز نے کہاکہ موجودہ حکومت نے سےاسی فائدہ اٹھانے کے حوالے سے بجٹ تےار کےا۔ پاکستان انسٹی ٹےوٹ آف اسلامک بےنکنگ اےنڈ فنانس کے چےئرمےن ڈاکٹر شاہد حسن صدےقی نے کہاکہ بجٹ مےں معےشت کو درپےش چےلنجز سے نمٹنے کےلئے صلاحےت نہےں ہے۔ ڈاکٹر قےس اسلم نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بجٹ بنا کر آنے والی حکومت پھنسا دےا ہے۔ اسلام آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے نئے مالی سال کے بجٹ کو متوازن قرار دیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ بجٹ کا تفصیلی تجزیہ دیکھنے کے بعد حتمی رائے کا اظہار کیا جائے گا۔ اسلام آباد چیمبر کے صدر شیخ عامر وحید اور نائب صدر نثار مرزا محمد نوید ملک سینئر نائب صدر اور دوسرے عہدیداروں نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف کمشنرز اور کمشنرز کے اختیارات فنانس بل کے ذریعہ ختم کرنے کا فیصلہ قابل تعریف ہے۔ اس فیصلے کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور تاجروں اور دوسرے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ سپر ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس میں بتدریج کمی تاجروں اور صنعت کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں کی درآمد کو ڈیوٹی فری کرنے کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
سرکاری ملازمین