پی ٹی آئی میں گروپنگ‘ وزیراعلیٰ‘ گورنر‘ وزراء سے متعلق بے یقینی نے کئی پنڈورا باکس کھول دیئے

لاہور (ندیم بسرا)ملکی مسائل کے ساتھ پی ٹی آئی کی اپنی جماعت میں گروپنگ اور اندرونی سیاست نے کئی پنڈورا بکس کھول دیئے ہیں ،کیا مستقبل میں پنجاب کی اعلی قیادت ،گورنر یا دو وفاقی وزراء اپنی جگہوں پر کام کرے گے یا ان سے اختیارات واپس لے لئے جائیں گے ،عمران خان دورہ چین کے بعد اہم فیصلے لے سکتے ہیں ،تاہم پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے ایک دوسرے کے خلاف اندرونی اور بیرونی محاز کو تیز کردیا ہے جس کے بعد وزیر اعظم سینئر پارٹی کے رہنمائوں کی ایک الگ بیٹھک اسلام آباد یا لاہور میںجلد بلا لیں گے اور اس میں معامالات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں گے یااختلافات اور گلے شکوے ختم نہ ہونے پر عمران خان کوئی بڑے فیصلے بھی لے سکتے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل ہی پی ٹی آئی کے بعض سینئر رہنمائوں نے عمران خان کو ایک دوسرے کی دبے الفاظ میں شکایات لگانا شروع کردیں تھیں اقتدار ملنے کے بعد بھی وزارتوں اور صوبے کے وزراء اعلی کے چناوکے فیصلوں پر ان حلقوں کو اعتراض رہا تھا،جو ختم ہونے کی بجائے بڑھتا چلا گیا ،اب گزشتہ کچھہ ماہ سے جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی میں لفظوں کی سرد جنگ جاری تھی اب اسی کی آڑ میں سیاسی حملوں اور توپوں کا رخ پنجاب کے گورنر چودھری محمد سرور کی طرف کردیا گیا ہے۔پارٹی کی سینئر قیادت ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہے کبھی جہانگیر ترین کو کابینہ اجلاس میں بٹھانے پر تنقیدکا نشانہ بنایا جاتا ہے کبھی پنجاب میں مسلم لیگ ق کے اتحادی مونس الہی کی وزارت کی آڑ میں گورنر پنجاب اور دیگر پر ہلکی پھلکی موسیقی شروع کردیتے ہیں،اسی طرح سابق آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کی تبدیلی پر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے فیصلے پر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور تنقید کرتے نظر آتے ہیں،چند دن پہلے گورنر پنجاب کے عشائیے میں جہانگیر ترین کو دعوت ہی نہیں دی گئی ۔اس عشائے کا مقصد شاہ محمود قریشی اور ان کے ہم خیال ساتھیوں کااپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا ،اس عشایئے میںکم پارٹی رہنما وں نے شرکت اختیار کی تھی۔ عشائیہ میں اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی سمیت مسلم لیگ (ق) کا کوئی رکن اسمبلی یا رہنما شریک نہ ہوا تھا ،وفاق کی کابینہ کی سیاسی کشکمش کے بعد پنجاب کابینہ میں ردو بدل کی خبریں اب بھی تیز ہیں پارٹی ذرائع کا دعوی ہے کہ پنجاب کابینہ میں تبدیلیاں ہونگی، پنجاب کابینہ میں شامل وزراء کی کارکردگی کی سخت مانیٹرنگ کے بعد سات سے نو صوبائی وزراء سے قلمدان واپس لے لئے جائیں گے کابینہ میں ردو بدل پر فوری عملدرآمد کی بجائے اسے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے بعد کیا جائے گا ۔ان تبدیلیوں کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی سینیئر رہنماوں کی بیٹھک کے بعد ہی سامنے آئے گا ۔

ای پیپر دی نیشن