قومی کتاب میلے میں صدر مملکت عارف علوی نے خوب خطاب کیا۔ میں ابھی اسلام آباد میں ہوں اور صدر علوی نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ لاہور میں خطاب کر دیا انہوں نے کہا کہ بھارتی مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان میں معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا۔ تحریک پاکستان کے کارکنوں کی قدر ہونا چاہیے۔ ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں گولڈ میڈل تقسیم کرنے کی تقریب میں چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد اور سینیٹر ولید اقبال، شاہد رشید‘ ڈاکٹر رفیق، فاروق الطاف اور دوسرے مقررین نے بھی خطاب کیا۔ جن لوگوں کو گولڈ میڈل دئیے گئے ان کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ پھرتقریب میں اس سے زیادہ لوگوں کو گولڈ میڈل دئیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں یہ واحد ادارہ ہے کہ جو تحریک پاکستان کے کارکنوں کی عزت افزائی کرتا ہے۔ یہ خیال مجید نظامی صاحب کے دل میں آیا تھا اور برادرم شاہد رشید اس سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے لیے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے شکرگزار ہیں ورنہ ہم ان عظیم لوگوں کو جانتے نہ تھے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم نے انہیں دیکھا انہوں نے قائداعظم کو دیکھا تھا ۔ ’’یہ خدمت‘‘ بہت ہے اس کے اعتراف خدمت کے لیے بھی گولڈ میڈل ضروری ہے۔ صدر پاکستان عارف علوی نے خاص طور پر مہربانی کی۔ ہم ریٹائرڈ چیف جسٹس محبوب احمد، علامہ اقبالؒ کے پوتے ولید اقبال اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے شاہد رشید اور ڈاکٹر رفیق احمد کے بھی شکر گزار ہیں۔ اس سے پہلے اس طرح کی 25 تقریبات ہو چکی ہیں جس میں پاکستان کے بلند مرتبہ حضرات نے شرکت کی اور گولڈ میڈل تقسیم کئے۔ تحریک پاکستان کے جو کارکنان فوت ہو چکے ہیں۔ ان کے بچوں کو میڈل دئیے جاتے ہیں۔
صدر علوی نے بڑے فخر سے بتایا کہ میرے بزرگوں نے تحریک پاکستان میں حصہ لیا۔ انہیں بھی ریٹائرڈ چیف جسٹس محبوب احمد نے گولڈ میڈل عطا کیا۔ صدر علوی نے کہا کہ میں نے تمام مذاہب کو پڑھا تو اندازہ ہوا کہ تمام مذاہب امن اور محبت کا پیغام دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں مذہب کے نام پر قتل عام ہوتا ہے۔ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے درگزر اور معاف کرنے کی تلقین کی۔ آپؐ نے اپنے ہاتھ سے کسی کو سزا تک نہ دی۔ سوشل میڈیا سیاق وسباق سے ہٹ کر باتیں کرتا ہے جو غیبت کی ذیل میں آتا ہے۔ حقائق کو پس پشت نہیں ڈالنا چاہیے۔ صدر علوی نے قومی کتاب میلے کے افتتاح کے موقع پر بامعنی اور دلچسپ باتیں کیں ان کا ذکر اگلے کالم میں ہوگا۔
خواتین سیاستدان کبھی کبھی اچھی بات کرتی ہیں۔ مریم اورنگ زیب نے کہا کہ عمران خان ہر روزہارے ہوئے آدمی کی طرح بات کرتے ہیں ۔ مریم کو اطلاعاً عرض ہے کہ یہی باتیں وہ الیکشن سے پہلے کرتے تھے تو کیا وہ ہر روز پستے ہوئے آدمی کی طرح بات کرتے تھے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے ایک تعلق ہے۔ وہ بہت بے باک اور دلیر خاتون ہیں۔ انہوں نے سب لوگوں کی تائید کر دی کہ پیپلز پارٹی اب بھٹو کی جماعت نہیں رہی زرداری کی جماعت بن گئی ہے۔ زر کی غلام ہو چکی ہے مگر میرا خیال ہے کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کو بے نظیر بھٹو اور زرداری کی جماعت بنا دیا۔ بچوں کا نام دیکھ لیں بلاول بھٹو زرداری‘ بختاور بھٹو زرداری‘ آصفہ بھٹو زرداری۔لگتا ہے جیسے اب لوگوں نے بھٹو اور زرداری کا اشتراک قبول کرلیا ہے۔ کوئی بھی بلاول کو بلاول زرداری نہیں کہتا۔ بلاول بھٹو زرداری کہتا ہے۔ آصف بھائی کے لیے بھی یہی مشورہ ہے کہ وہ بھی آصف بھٹو زرداری بن جائیں۔ اب مردوں نے عورتوں کی نسبت قبول کرنا شروع کر دی ہے۔ اب تعارف اس طرح ہوگا۔ یہ آصف زرداری ہیں۔ بے نظیر بھٹو زرداری کے شوہر۔ مگر جتنا فائدہ آصف صاحب کو بے نظیر بھٹو کا شوہر بن کے ہوا۔ اُس سے کہیں زیادہ فائدہ بی بی کے مرنے پر ہوا۔ بی بی تو شہید بی بی ہوگئیں اور آصف زرداری صاحب کے لیے بیوہ کا لفظ تو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ انہیں رنڈوا کہنا بھی گستاخی ہے۔ یہ کریڈٹ ہے کہ آصف زرداری نے شادی نہیں کی۔ خفیہ شادیوں کا علم نہیں۔ زرداری صاحب کے خفیہ ارادوں کا بھی پتہ نہیں۔