نیب نے حمزہ کو سوالنامہ بھجوا دیا‘ 2005ء سے سرمایہ کاری کی تفصیلات طلب

لاہور(نوائے وقت رپورٹ) نیب نے آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کو سوالنامہ بھجوا دیا، 2005 سے اب تک سرمایہ کاری کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی 30 اپریل کو نیب طلبی کا معاملہ، نیب کی جانب سے بھجوائے گئے سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز نے تفتیشی ٹیم کو نامکمل ریکارڈ اور سوالات کے تسلی بخش جوابات بھی نہیں دئیے، کمپنیوں پر قرض، سلمان شہباز اور نصرت شہباز کے ساتھ شراکت داری کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ذرائع کے مطابق سوالنامے میں حمزہ شہباز کو 2006 سے 2008 کی ٹیکس ریٹرز اور ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔ حمزہ شہباز نے تین برسوں کی ٹیکس ریٹرنز انکم ٹیکس میں جمع نہیں کرائیں، جواب دیں، 2005 سے 2017 کے دوران بڑھنے والے اثاثوں کے تفصیلی جوابات دیئے جائیں۔سوالنامے میں کہا گیا کہ شریف فیملی پر لگائے گئے الزامات کے مطابق 1999 میں انکے اثاثہ جات 5 کروڑ 36 تھے، 10 سالوں میں انکی دولت 68 کروڑ 33 لاکھ ہوگئی جو اب سوا 3 ارب کے قریب ہے اس پر وضاحت دی جائے، نیب کے حاصل کردہ شواہد کے مطابق حمزہ شہباز فضل داد عباسی سے ملنے والی معلومات کا جواب دیں۔ قاسم قیوم اور مشتاق چینی سے ملنے والے پیسوں کے مستند جوابات بھی فراہم کریں، حمزہ شہباز کو اب تک موصول ہونے والے تحائف اور وصول کی جانے والی تنخواہوں کی بھی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ حکومت آمرانہ اقدامات سے اسمبلی کو گونگوں کی مجلس بنانا چاہتی ہے۔پنجاب اسمبلی کے 3 ارکان کی معطلی پر مسلم لیگ نون کے قائد شہباز شریف کے صاحبزادے اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے اظہار مذمت کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئینہ دکھایا تو حکومت برا مان گئی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...