واشنگٹن (انٹرنیشل ڈیسک+ صباح نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارک اومابا کے دور حکومت کے دوران عالمی ہتھیاروں کی تجارت سے متعلق کئے گئے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ امریکی صدر نے نیشنل رائفل ایسوسی ایشن (این آر اے) کے سالانہ اجلاس کے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا جسے 2013ء میں کیا گیا تھا ٹرمپ نے نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے ارکان کوبتایا کہ وہ امریکہ کی ہتھیاروں کی تجارت کے معاہدے میں دستخط کنندہ کی حیثیت کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جسے امریکی سینٹ نے کبھی منظور نہیں کیا ہم اپنے دستخط واپس لے رہے ہیں جس سے متعلق اقوام متحدہ کو جلد باقاعدہ نوٹس ارسال کر دیا جائے گا خیال رہے کہ این آر اے اس معاہدے کی مخالفت کرتی رہی ہے جو امریکہ کے 70 ارب ڈالر کے روایتی ہتھیاروں کو ریگولیٹ کرتا ہے اور انسانی حقوق کی پامالی کرنے والوں تک انہیں پہنچنے سے روکتا ہے تاہم اس حوالے سے این آر اے کا ماننا ہے کہ اس کی وجہ سے مقامی سطح پر بندوق رکھنے کے حقوق زائل ہوتے ہیں جسے اوباما ایڈمنسٹریشن نے مسترد کر دیا تھا ۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے اس معاہدے کو اپریل 2013ء میں بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرلیا تھا جہاں دنیا کے سب سے بڑے ہتھیاروں کے برآمد کنندہ مالک امریکہ نے این آر اے کی مخالفت کے باوجود حمایت میں ووٹ دیا تھا۔ لوکسٹم امریکہ کے صدر اپنے میکن مین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے باہر آکر امریکہ اب ایران شمالی کوریا اور شام جیسے ممالک کے ساتھ آکر کھڑا ہو گیا ہے جو پہلے ہی ہتھیاروں کی تجارت کے اس معاہدے کے دستخط کنندہ نہیں تھے جس کا مقصد قیمتی انسانی جانوں کی حفاظت کرنا تھا ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکا کے ڈپٹی ڈائریکٹر اڈوتے اکرائے کا کہنا تھا کہ اس اعلان کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کمزور انسانی حقوق کے معیار کی موجودگی میں ایک مرتبہ پھر ہتھیاروں کی فروخت کے سیلاب کو کھو رہی ہے خیال رہے کہ دنیا کے ایک سو ایک ممالک اس معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں جبکہ امریکہ سمیت دیگر 29 ممالک اس کے دستخط کنندہ ہیں لیکن باقاعدہ طور پر اس میں شامل نہیں ہیں۔
ٹرمپ اوباما دور میں ہونیوالے ہتھیاروں کی تجارت کے عالمی معاہدے سے دستبردار
Apr 28, 2019