اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں اشرافیہ کی ضروریات اور مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں تشکیل دی جاتی تھیں۔ کرونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کے دوران ہم نے ملک کے تمام تر طبقوں خصوصاً غریب اور کمزور طبقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر حکمت عملی تشکیل دینی ہے۔ کرونا سے بچاؤ اور معاشی عمل کی روانی میں توازن رکھنا ہے۔ مساجد کے حوالے سے لائحہ عمل علماء کرام کی مشاورت سے طے کیا گیا اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ذمہ داری علماء کرام نے خود اپنے ذمہ لی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے سماجی فاصلہ (سوشل ڈسٹنسنگ) کو یقینی بنانا معاشرے کے ہر فرد کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ماہ رمضان کے آنے والے دنوں میں حالات اور عوام کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر لائحہ عمل تشکیل دیا جائے انہوں نے یہ بات کوویڈ -19 کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو پیر کو ان کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں وفاقی وزراء حماد اظہر، اسد عمر، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، عمر ایوب خان، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، ڈاکٹر معید یوسف، چیئرمین این ڈی ایم اے و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی معاون خصوصی برائے صحت نے اجلاس کو کرونا وائرس کی موجود صورتحال، سامنے آنے والے کیسز، شرح صحت یابی و شرح اموات کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بیرونی دنیا کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد اور شرح اموات قدرے کم ہیں۔ وفاقی وزیر برائے صنعت حماد اظہر نے اجلاس کو تعمیرات کے شعبے میں طے شدہ لائحہ عمل کے مطابق دوسرے مرحلے میں اسٹیل سمیت دیگر کھولی جانے والی صنعتوں کے بارے میں آگا ہ کیا۔ حماد اظہر نے محنت کشوں اور مزدوروں کے لئے ترتیب دیے جانے والے 75 ارب روپے کے پیکیج کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے ارکان قومی اسمبلی کو ہدایت کی کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں عوام اور خصوصاً کمزور طبقوں کو ریلیف کی فراہمی کے سلسلے میں متحرک کردار ادا کریں۔ پیر کو وزیرِ اعظم عمران خان سے وزیر توانائی عمر ایوب خان، ا رکان قومی اسمبلی پرنس محمد نواز الائی اور علی خان جدون نے ملاقات کی ارکان اسمبلی نے اپنے حلقوں کے مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے قرنطینہ پالیسی پر عملدرآمد نہ کیے جانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے گائیڈ لائنز پر عمل کی ہدایت کر دی ہے۔ بتایا گیا کہ قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کو قرنطینہ کیلئے 48گھنٹے کا وقت مختص کیا گیا تھا لیکن انھیں7 دن تک رکھا جا رہا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی پہلے ہی بہت سی پریشانیوں کا سامنا کر کے پاکستان پہنچے ہیں، انھیں قرنطینہ کے نام پر مزید پریشان نہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے سختی سے ہدایت کی کہ 48گھنٹے تک قرنطینہ میں رکھے جانے کی پالیسی ہر سختی سے عملدرآمد کیا جائے، ٹیسٹ نیگیٹو آنے پر اس سے زائد عرصہ قرنطینہ میں نہ رکھا جائے۔