پاکستان اور زمبابوے کے درمیان نویں ٹیسٹ کرکٹ سیریز 29 اپریل سے شروع ہوگی۔ دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کا دوسرا میچ سات سے گیارہ مئی تک ہرارے میں کھیلا جائے گا ۔ دونوں میچز ہرارے میں کھیلے جائیں گے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم چھٹی بار ٗ افریقی ملک زمبابوے (سابق رہو ڈیشیا)کے دورے کے دوران میزبان ٹیم کا مقابلہ کریگی۔ دونوں ممالک کی ٹیمیں آٹھ سال بعد ٹیسٹ میچز کھیلنے کیلئے آمنے سامنے ہونگی۔اب تک دونوں ممالک کے درمیان آٹھ ٹیسٹ سیریز کھیلی جاچکی ہیں جن میں پاکستان چھ ٗ زمبابوے ایک سیریز میں فاتح رہا جبکہ ایک سریز غیر فیصلہ کن رہی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم زمبابوے کی سرزمین پر چھ مرتبہ فاتح رہی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 2013ء تک 17 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے تھے۔ جن میں سے پاکستان دس زمبابوے تین میچز میں فاتح رہا جبکہ چار میچز کا فیصلہ نہ ہوسکا ۔زمبابوے کی کرکٹ ٹیم کی انٹرنیشنل کرکٹ میں آمد بڑے سنسنی خیز انداز میں ہوئی۔ زمبابوے کو 1983ء میں پہلی بار تیسرے کرکٹ ورلڈ کپ میں حصہ لینے کا موقع فراہم کیا گیا۔ زمبابوے کا میگا ایونٹ میں پہلا ہی میچ آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف طے پایا جو ٹورنامنٹ کا بھی پہلا ہی میچ تھا زمبابوے نے اپنے پہلے ہی انٹرنیشنل میچ میں آسٹریلیا کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دیکر ایک تیسرا اپ سیٹ کرکے دنیائے کرکٹ کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا۔یہ میچ 9جون 1983ء کو ٹرینٹ برج کے میدان میں کھیلا گیا۔ آسٹریلوی ٹیم کے کپتان کم ہیوزنے ٹاس جیت کر زمبابوے جیسی کمزور اورناتجربہ کار ٹیم کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔ زمبابوے کے اوپنر ز نے اگرچہ عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے سکور 55 رنز تک پہنچادیا ۔ تاہم ابتدائی پانچ وکٹیں 94 رنز پر گر گئیں۔اس مرحلے پر زمبابوین کپتان ڈنکن فلیچر جنہیں لنکا شائر کائونٹی میں کھیلنے کا کافی تجربہ تھا کیورن کی رفاقت میں شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 15 اوورز میں 70 رنز بنا لیے۔ کیورن کے آئوٹ ہونے کے بعد بوچارٹ کے ساتھ مل کر ڈنکن فلیچر نے 21 اوورز میں 75 رنز بنائے ۔ مقررہ ساٹھ اوورز میں زمبابوے کی ٹیم چھ وکٹوں پر 239رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔ ڈنکن فلیچر نے ناقابل شکست 69 رنز بنائے۔ آسٹریلوی ٹیم میں مایہ ناز فاسٹ بائولرز ڈینس للی ٗ جیف تھامسن اور لاسن شامل تھے۔ اسی میچ میں ڈینس لیلی نو وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے فاسٹ بائولر بن گئے۔آسٹریلیا کی طرف سے کیپلز ویسلز کے عمدہ 76 اور روڈنی مارش کی عمدہ ففٹی کے باوجود آخری بلے باز زمبابوے کے بائولرز کے سامنے بے بس نظر آئے اور ٹیم ٰ60اوورز میں 7 وکٹوں پر صرف 226 رنز بنا سکی اور آسٹریلوی ٹیم کی 13 رنز سے اپ سیٹ شکست ہوگئی۔ ڈنکن فلیچر نے عمدہ بیٹنگ کے ساتھ ساتھ عمدہ بائولنگ کرتے ہوئے 42 رنز پر چار وکٹیں حاصل کیں اور وہ مین آف دی میچ قرار پائے۔ زمبابوے کی کرکٹ ٹیم پہلی بار 1993ء میں پاکستان کے دورے پر آئی ۔ دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ یکم سے چھ دسمبر تک کراچی میں کھیلا گیا جو پاکستان نے 131 رنز سے جیت لیا۔
راولپنڈی میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میں میزبان ٹیم 52 رنز سے فاتح رہی۔ لاہور میں کھیلا جانے والا ٹیسٹ ڈرا ہوگیا۔ دونوں ٹیموں کے درمبان آخری ٹیسٹ ستمبر 2013 ء میں ہرارے میں کھلا گیا جس میں پاکستان 221 رنز سے فاتح رہا جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں میزبان ٹیم نے عمدہ کھیل پیش کرکے فتح سمیٹی اور پاکستان 24 رنز سے شکست سے دوچار ہوگیا۔ 1996 ء میں زمبابوے کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا جو پاکستان کیلئے بہترین ثابت ہوا۔ 17 سے 21 اکتوبر تک شیخوپورہ میں کھیلا جانے والا ٹیسٹ اگرچہ ڈراہوا لیکن پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور مایہ ناز آل رائونڈر وسیم اکرم نے جادو گر سپنر ثقلین مشتاق کے ساتھ مل کر آٹھویں وکٹ کی شراکت میں 311 رنز بنائے۔ وسیم اکرم نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے ناقابل شکست 257 رنز بنائے جس میں شاندار چودہ چھکے شامل تھے اس طر ح انہوں نے بطور کپتان ڈبل سنچر ی اور چودہ چھکے مارکر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔ پشاور میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں ثقلین مشتاق نے تباہ کن بائولنگ کرتے ہوئے پانچ گیندوں پر نہ صرف چار وکٹیں حاصل کیں بلکہ شاندار ہیٹ ٹرک بھی کی انکے شکار کھلاڑیوں میں گرانٹ فلاور ٗ جان اینی اور اینڈی وائٹل شامل تھے۔ پاکستان نے زمبابوے کیخلاف سب سے زیادہ سکور 199 اسی سال شیخوپورہ میں کھیلے گئے میچ میں کیا پاکستانی ٹیم نے553 رنز بنائے ۔ زمبابوے کی ٹیم کا ہائسٹ سکور چار وکٹوں پر 544 رنز ہے جو اس نے 1995ء میں ہرارے میں کھیلے گئے میچ میں بنایا اس میچ میں پاکستانی ٹیم فالوآن کا شکار ہوئی اور زمبابوے نے اس میچ میں پاکستانی ٹیم کو اننگ اور 64 رنز سے شکست دی ۔ پاکستانی ٹیم پہلی اننگ میں 322 اور دوسری اننگ میں 158رنز پر ڈھیر ہوگئی ۔ پاکستانی ٹیم 1998 میں پشاور ٹیسٹ میں صرف 103 رنز پر آئوٹ ہوگئی تھی۔ جبکہ 1995 میں ہرارے ٹیسٹ میں 139رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی ۔ پاکستان کی طرف سے وسیم اکر م کے ناقابل شکست 257 رنز کے علاوہ یونس خان 2013 میں ہرارے کے مقام پر ناقابل شکست ڈبل سنچری بنا چکے ہیں ۔ زمبابوے کی طرف سے گرانٹ فلاور ایک ڈبل سنچری ٗ کیٹ تین سنچریاں انکے بھائی اینڈی فلاور دو ایم ڈبلیو گڈون این سی جانسن اسٹریج اور این ڈی وا ئٹل ایک ایک سنچری بنا چکے ہیں ۔ وقار یونس 1993 میں کراچی ٹیسٹ میں 135 رنز کے عوض تیرہ وکٹیں لے چکے ہیں جبکہ ثقلین مشتاق اوروسیم اکرم د س دس وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں ۔ ہیٹ ٹرک کرنے اورپانچ گیندوں پر چار وکٹیں حاصل کرنے پر ثقلین مشتاق کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پاک زمبابوے ٹیسٹ سیریز کا شماریاتی اور تجزیاتی جائزہ
Apr 28, 2021