لاہور (احسان شوکت سے) پنجاب حکومت نے تمام اضلاع کے ڈی پی اوز کو کرپٹ ا ہلکاروں کی گرفتاری اورانٹی کرپشن قوانین کے تحت کارروائی کرنے کے اختیارات دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے ۔تحریک انصاف کی حکومت نے پرویز مشرف کے نافذ کردہ پولیس آرڈر 2002ء کی جگہ رواں سال پولیس آرڈ2021نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیاہے۔ مجوزہ نظام میں تھانوں میں پولیس میں آپریشن اور انوسٹی گیشن کے شعبوں کو دوبارہ اکھٹا کرنا،مقدمات کی تفتیش ایس ایچ او کے ہی ماتحت اور تھانوں میں انچارج انویسٹی گیشن کا عہدہ ختم کرناہے۔شعبہ تفتیش کو آپریشن کے ساتھ ضم ہوجانے کے بعد ضلع کی سطح پر ڈی پی او جبکہ تھانے میں ایس ایچ او ہی مقدمات کے اندراج اور ان کی تفتیش کا ذمہ دار ہوگا۔صرف سنگین جرائم اور دہشت گردی کی بڑی وارداتوں کی تفتیش کیلئے سپیشل انویسٹی گیشن سیل کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔تبدیلی سرکار نے تھانہ کلچر کوبدلنے کے لئے محکمہ پولیس کی تنظیم نو، پولیس آرڈر 2002 ء کی جگہ نیا پولیس سسٹم لانے اوراصلاحات کے ذریعے پولیس سروسز کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس سلسلہ میں متعلقہ حکام نے حتمی سفارشات تیار کرلی ہیں۔ محکمہ پولیس کو سیاست سے پاک ، افسران کے میرٹ پر فیصلہ کرنے، دہشت گردی اور دیگر جرائم میں تفتیشی مراحل کے دوران گواہوں ،مدعیوں، پراسیکیوٹرز اور ججوں کی سکیورٹی کے حوالے سے الگ شعبہ قائم کئے جانے، آئی جی سے ایس ایچ او تک کی تعیناتی کے عرصہ کو تسلیم کرنے اور تبدیل نہ کرنے ، ماڈل پولیس سٹیشنز کی باقاعدگی کے ساتھ مانیٹرنگ ، افسران کی باقاعدہ کھلی کچہریوں، مصالحتی کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ کمیونٹی پولیسنگ کو فعال کرنے سمیت محکمہ پولیس میں دیگر اصلاحات کی جارہی ہیں۔پبلک سیفٹی کمیشن کوفعال کرنے اور پبلک سیفٹی کمیشن میں اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور بلدیاتی نمائندوں کوبھی شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ پولیس افسران واہلکاروں کے خلاف شکایات اورقانون سے تجاوز پرسخت کارروائی اور سزاؤں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے ۔