باڈی بلڈنگ فیڈریشن 8حصوں میں تقسم، پاکستان اولمپکس سے آئوٹ

ملتان( رپورٹ شاہد صدیق )حکومتی عدم دلچسپی کے باعث اولمپکس مقابلوں میں پاکستان باڈی بلڈنگ ایسوسی ایشن مذاق بن کر رہ گیا ذرائع کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 8 باڈی بلڈنگ فیڈریشن مختلف ناموں سے کام کر رہی ہیں جنہوں نے صوبوں کے علاوہ ضلعی سطح پر بھی اپنی اپنی باڈی بلڈنگ ایسوسی ایشن رجسٹریشن کرا رکھی ہیں۔ مانیٹرنگ کا نظام نہ ہونے کے باعث نان پروفیشنل جم مالکان نے صحت مند معاشرے اور کسی بھی گیمز سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کے کیریئر کو محفوظ بنانے میں کلیدی کردار ادا کرنیوالے شعبہ باڈی بلڈنگ کو یرغمال بنا لیا جنکی جانب سے مختلف ٹائٹل مقابلوں کیلئے ریٹس مقرر کیے گئے ہیں اور ان ٹائٹل کے حصول کیلئے تن سازوں کو ممنوعہ قوت بخش ادویات کے ساتھ جانوروں کے لیے استعمال ہونے والے سستے سٹیرائڈز بھی استعمال کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت ملک بھر میں جو آٹھ مختلف باڈی بلڈنگ فیڈریشن کام کر رہی ہیں ان میں گلڈ باڈی بلڈنگ فیڈریشن، WFF فیڈریشن، WFI فیڈریشن، یحیٰ بٹ باڈی بلڈنگ  فیڈریشن، شیخ فاروق باڈی بلڈنگ فیڈریشن، IFBB فیڈریشن، پاکستان قائداعظم باڈی بلڈنگ فیڈریشن اور پاکستان پرموشن باڈی بلڈنگ فیڈریشن شامل ہیں جنہوں نے صوبائی اور ضلعی سطح پر اپنی اپنی ایسوسی ایشن قائم کر رکھی ہیں ذرائع کے مطابق ملک بھر میں اس وقت تقریبا تین ہزار کے قریب جم اور فٹنس سینٹر قائم ہیں جن میں 25 سو کے قریب جم ملکان نان پروفیشنل ہیں جو اپنی آمدن میں اضافے کے لئے نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں ذرائع نے مزید بتایا کہ کے مختلف جم مالکان نے اپنی اپنی ایسوسی ایشن عہدیداران سے ملی بھگت زریعے مختلف ٹائٹلز کے ریٹ مقرر کر رکھے ہیں جن میں ضلعی سطح پر ٹائٹل کے لیے 2 لاکھ ڈویڑنل سطح کے لئے 3 لاکھ ریجنل سطح کے لیے 4 لاکھ صوبائی سطح پر ٹائٹل کے لیے 5 لاکھ جبکہ مسٹر پاکستان ٹائٹل کے لیے 8 سے 10 لاکھ روپے ریٹ مقرر ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹائٹلز کے حصول کے لیے نان پروفیشنل جم مالکان تن سازوں کو ممنوعہ قوت بخش ادویات کے علاوہ جانوروں کے لیے استعمال ہونے والے سستے سٹیرائڈز استعمال کرواتے ہیں جس کے استعمال کی وجہ سے نوجوان مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن