لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہو رہائیکورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کے بحران اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ یہ گڈ گورننس کس چیز کا نام ہے، حکومت کدھر ہے، جب عدالت ایکشن لیتی ہے تو آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے کہ چلو کوئی کام کر لیں، اب شاید وقت آ رہا ہے کہ اس معاشرے کو بچانے کیلئے قانون سازی کی جائے، قانون ساز اداروں کو کام کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سماعت کی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ابوبکر خدا بخش سمیت دیگر افسر پیش ہوئے۔ پٹرولیم کمپنیوں کے وکلاء نے دلائل دیئے۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ یہ کام حکومتوں کے کرنے کے ہیں، آپ ہمارا وقت ضائع کرتے ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے مزید ریمارکس دئیے کہ پہلے دیکھتے ہیں کہ حکومت نے کیا فیصلہ کیاہے، عدالت دیکھے گی کس کی کیا کارروائی ہے، ایکٹ کے مطابق ہی فیصلہ دیں گے، یہاں تو ایسے لوگ بھی ہیں جو قوموں کے ساتھ مذاق کرتے ہیں، مذہب تو دور کی بات ہم انسانیت سے ہی دور ہوتے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ معاشرہ شاید اسی وجہ سے قائم ہے کہ اچھے لوگ موجود ہیں۔ ہمارے معاشرے میں گدھ بھی موجود ہیں جن کو صرف اپنا ہی مفاد عزیز ہے۔ 16تاریخ کو ایک جہاز آتا ہے اور اسے بندرگاہ پر لگانے نہیں دیا جاتا۔ 26 تاریخ کو نوٹیفکیشن جاری ہو اور وہ جہاز بھی بندرگاہ پر لگ جائے، ایک نوٹیفکیشن سے ایک جہاز کو دو ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا۔
پٹرول کی مصنوعی قلت کیس گڈ گورننس کش چیز کانام حکومت کدھر ہائیکورٹ کے سخت ریمارکس
Apr 28, 2021