وزیراعظم رہنے کے لیے حق کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا:عمران

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ خصوصی نامہ نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان سے منگل کے روز پرائم منسٹرز آفس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین کے 30 ہم خیال پی ٹی آئی کے ارکان قومی و پنجاب اسمبلی نے ملاقات کی اور وزیر اعظم کو چینی سکینڈل میں جہانگیر ترین کے خلاف کارروائیوں کے تناظر میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ ارکان نے وزیر اعظم عمران خان کو مشیر احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے جہانگیر ترین کے حوالے سے بیانات پر بھی اپنے گلے شکوے پیش کئے۔ ملاقات کابینہ اجلاس ختم ہونے کے بعد ہوئی۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے ایم این اے راجہ ریاض اور ایم پی اے نذیر چوہان نے صحافیوں سے گفتگو کی اور دعویٰ کیا کہ ہم نے ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے جن میں مشیر شہزاد اکبر کے حوالے سے بھی تحفظات بتائے ہیں اور کہا ہے کہ جہانگیر ترین کے کیس کو دوبارہ سے آپ سنیں اور اس کیس کی خود مانیٹرنگ کریں۔ جس پر وزیر اعظم نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ جہانگیر ترین کیس کو خود سے دیکھیں گے، کسی صورت بھی جہانگیر ترین کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، لوگ بہتر فیصلہ دیکھیں گے۔ وزیر اعظم سے ہماری ملاقات بہت اچھے ماحول میں ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے مکمل طور پر یہ یقین دلایا ہے کہ ہر صورت انصاف ہوگا۔ راجہ ریاض نے کہا کہ ہمیں جو خدشات تھے کہ ہمارے ساتھ مخصوص سلوک ہورہا ہے اس پر ہمیں وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کسی کے ساتھ زیادتی ہو‘ مجھے تھوڑا ٹائم دیں انشاء اللہ تعالیٰ تمام انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ شہزاد اکبر کے بارے میں ہم نے انہیں بتایا جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس کو خود سے دیکھوں گا یہ بات مجھ پر چھوڑ دیں، کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔ راجہ ریاض نے کہا کہ ہمیں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ میرے جو مخالف لوگ ہیں میں ان کو بھی بتاتا ہوں کہ کسی سے زیادتی نہیں ہوگی۔ آپ سب میرے ساتھی ہیں۔ قبل ازیں جہانگیر ترین گروپ کے ارکان اسمبلی ایف سکس تھری میں جہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد پرائم منسٹرز آفس روانہ ہوئے جن میں ارکان قومی اسمبلی راجہ ریاض، غلام احمد لالی، غلام بی بی بھروانہ، جاوید اقبال وڑائچ، سمیع حسن گیلانی، ریاض مزاری، خواجہ شیراز، مبین عالم انور، صوبائی وزراء ملک نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، صوبائی مشیران عبدالحئی دستی، امیر محمد خان، رفاقت گیلانی، فیصل جیوانہ، ممبران پنجاب اسمبلی خرم لغاری، اسلم بھروانہ، نذیر چوہان، آصف مجید، بلال وڑائچ، عمر آفتاب ڈھلوں، طاہر رندھاوا، زوار وڑائچ، نذیر بلوچ، امین چوہدری، افتخار گوندل، غلام رسول سنگھا، سلمان نعیم اور سجاد وڑائچ شامل تھے۔ ملاقات کے بعد اراکین کے چہرے ہشاش بشاش تھے۔ ذرائع  کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ میں وزیراعظم  رہنے کیلئے  حق کا ساتھ چھوڑ دوں ایسا نہیں ہو گا۔ حکومت میں آنے کا مقصد انصاف قائم کرنا ہے۔ جہانگیر ترین سمیت کوئی بھی قصور وار نکلا تو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تمام کارروائی بلا امتیاز ہو گی۔ کسی کا خیال ہے کہ دباؤ میں آکر تحقیقات روک دوں تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری پالیسی واضح ہے انصاف کے دوران مخالفین سے بھی زیادتی نہ ہو۔ جہانگیر ترین دوست ہیں کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ راجہ ریاض، نعمان لنگڑیال، عبدالحئی دستی، نذیر چوہان نے وزیراعظم سے بات کی۔ راجہ ریاض نے کہا کہ وزیراعظم صاحب ! جہانگیر ترین کی خدمات آپ سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، ہم حمایت نہیں مانگ رہے، چاہتے ہیں انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ نذیر چوہان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ شہزاد اکبر کا ٹارگٹ صرف جہانگیر ترین ہیں۔ نعمان لنگڑیال نے کہا کہ معاملہ چینی کا تھا، اس میں سے کچھ نہیں ملا تو اور کیسز کھول دیئے۔ ارکان نے مطالبہ کیا کہ مشیر داخلہ شہزاد اکبر اور انکی ٹیم کو اس معاملے سے الگ کرکے  جوڈیشل کمیشن سے تحقیقات کروائیں۔ ذرائع کے مطابق  وزیراعظم عمران خان  نے ملاقات کیلئے آئے وفد کی توجہ سے گفتگو سنی لیکن جہانگیر ترین کے حوالے سے جوڈیشل کمشن بنانے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ اور کہا کہ میری واضح پالیسی ہے کہ احتساب کے دوران مخالفین کے ساتھ بھی زیادتی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین میرے ذاتی دوست اور پارٹی کے اہم رہنما ہیں، انصاف کا تقاضا ہے کہ ہم سب قانون کے سامنے جوابدہ ہوں، ہم میرٹ اور انصاف کے مقصد کے لیے اقتدار میں آئے ہیں، چینی کی قیمت میں اچانک اتنا اضافہ ہوا تو کیا ہم پوچھیں بھی نہیں؟۔ عمران خان نے کہا کہ آپ لوگ یقین رکھیں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، انصاف کا تقاضا ہے کہ سب کو صفائی کا پورا موقع ملے۔ عمران خان  نے کہا کہ شہزاد اکبر کو کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، وہ میرٹ پر کام کررہے ہیں۔ انہیں نہیں ہٹاؤں گا۔ راجہ ریاض کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آپ میں سے بہت لوگ بعد میں تحریک انصاف کا حصہ بنے، یہ ذہن میں رکھیں کہ میں صرف وزیر اعظم رہنے کے لیے حق کا ساتھ چھوڑ دوں، ایسا نہیں ہو گا۔ رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ ہر صورت انصاف ہوگا کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔ نذیر چوہان کہتے ہیں کہ وزیراعظم نے ان کی تمام باتیں مان لیں۔ شہزاد اکبر سے متعلق تحفظات پر وزیراعظم نے کہا کہ جہانگیر ترین کیس خود مانیٹر کریں گے۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے جہانگیر ترین کے ساتھ  ناانصافی نہیں ہوگی۔ وزیراعظم سے ملاقات سے قبل ارکان اسمبلی نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی۔ وزیراعظم سے ملاقات میں جہانگیر ترین موجود نہیں تھے۔ جہانگیر ترین گروپ کے تحفظات کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعظم نے سینیٹر علی ظفر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔ راجہ ریاض نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نے بتایا ڈاکٹر رضوان کو ہٹا دیا۔ رضوان شوگر سیکنڈل تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ تھے۔ شہزاد اکبر کا بھی اب شوگر سیکنڈل سے تعلق نہیں۔ اب علی ظفر اس کیس کو دیکھیں گے۔ وفاقی وزیراطلاعات  فواد چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین کے حامی ارکان اسمبلی سے ملاقات میں واضح کیا ہے کہ ایف آئی اے کو تحقیقات سے نہیں روکا جائے گا۔ جس طرح دیگر لوگوں نے ٹرائل کا سامنا کیا ہے، ویسے ہی پارٹی کے لوگوں کو بھی کرنا ہوگا، انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔  جو پارٹی انصاف اور احتساب کے نام پر وجود میں آئی ہو وہ اپنے اور دوسروں کیلئے انصاف کے دوہرے معیار نہیں رکھ سکتی۔  جہانگیر ترین کے متعلق کچھ ایم این ایز نے وزیراعظم کو اپنا موقف بتایا ہے اور وزیراعظم نے ان پر واضح کردیا ہے کہ تحقیقات نہیں روکی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ایم این ایز نے بعض حکومتی شخصیات سے متعلق شکایت کی جس پر وزیراعظم عمران خان نے سینیٹر علی ظفر کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ بعض شخصیات سے ارکان اسمبلی کو ہونے والی شکایت پر رپورٹ تیار کریں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے کہہ دیا ہے کہ ایف آئی اے یا کسی اور ادارے کو جہانگیر ترین سے نرمی برتنے کا نہیں کہا جائے گا، انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ 
اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین گروپ کے ارکان کے مطالبہ پر جوڈیشل کمشن کے قیام سے انکار کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کو ہم خیال ارکان کے تحفظات کے حوالے سے رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم سے ترین گروپ کے ارکان کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی۔ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان میں سے چھ صوبائی وزراء اور ایک مشیر بھی شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں راجہ ریاض، نعمان لنگڑیال، عبدالحئی دستی، نذیر چوہان اور دیگر نے وزیراعظم کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ ارکان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی پارٹی کے لئے بے پناہ خدمات ہیں۔ پی ٹی آئی کو اقتدار دلانے میں جہانگیر ترین کا اہم کردار ہے۔ ہم آپ سے حمایت نہیں بلکہ انصاف طلب کرتے ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مشیر احتساب شہزاد اکبر جہانگیر ترین سے پرسنل ہو رہے ہیں۔ جو مقدمات ترین فیملی کے خلاف درج کئے گئے ہیں ان میں چینی کا کہیں ذکر ہی نہیں، وہ تو منی لانڈرنگ سے متعلق ہیں جو جان بوجھ کر ایک سازش کے تحت بنائے گئے ہیں۔ تاکہ پاکستان تحریک انصاف کو کمزور کیا جا سکے۔ ارکان نے مطالبہ کیا کہ شہزاد اکبر کو اس معاملے سے الگ کر کے ریٹائرڈ جج صاحبان پر مشتمل جوڈیشل کمشن بنا دیا جائے۔ ارکان نے جوڈیشل کمشن کے لئے دو ریٹائرڈ چیف جسٹس صاحبان کے نام بھی تجویز کئے جن میں ناصر الملک اور تصدق حسین جیلانی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج سائر علی کا نام بھی تجویز کیا گیا تاہم وزیراعظم عمران خان نے ان کی یہ استدعا مسترد کر دی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین میرے ذاتی دوست اور پارٹی کے اہم رہنما ہیں۔ آپ یقین رکھیں کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہو گی۔ میری واضح پالیسی ہے کہ احتساب کا عمل کسی بھی قسم کی ذاتی دشمنی یا مخالفت سے پاک ہونا چاہیئے۔ میں اس معاملے کی خود نگرانی کروں گا لیکن نہ ہی اس معاملے پر کوئی کمشن بنایا جائے گا اور نہ شہزاد اکبر کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے ارکان پر واضح کر دیا کہ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ ہم سب قانون کے سامنے جوابدہ ہوں، ہم میرٹ اور انصاف کا مقصد لے کر اقتدار میں آئے ہیں، چینی کی قیمت اچانک اتنی بڑھ جائے تو کیا حکومت کو پوچھنے کا حق نہیں؟۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ لوگ  اطمینان رکھیں۔ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی اور سب کو صفائی کا پورا موقع ملے گا۔ وزیراعظم نے ارکان کو یقین دھانی کروائی کہ مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، وہ میرٹ پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان ترین گروپ کے حامی ارکان سے ملنے کے لئے تیار نہیں تھے تاہم گورنر پنجاب چودھری سرور کی درخواست پر وزیراعظم نے ان ارکان سے ملاقات پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...